Maktaba Wahhabi

145 - 211
اور حضرت معاذ بن عفرا رضی اللہ عنہما کا کارنامہ۔[1] 4 جنگِ اُحد کے موقعے پر دو بچوں حضرت سمرہ بن جندب اور رافع بن خدیج رضی اللہ عنہما کا شریکِ جہاد ہونے کے لیے کُشتی کرنا، حتیٰ کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے شرکت کی اجازت فرما دی۔[2] 5 مائیں بھی اپنے بچوں کو جنگِ قادسیہ کے موقعے پر عرب کی مشہور شاعرہ و صحابیہ حضرت خنساء رضی اللہ عنہا اپنے پانچ بیٹوں کے ساتھ میدانِ جہادمیں تشریف لانے کا واقعہ سنائیں، جن کے پانچوں بیٹے شہید ہوگئے تھے۔[3] یہ تربیت کے وہ زرّیں اصول ہیں جن پر ہمارے اسلاف نے اپنے نونہالوں کی تربیت کی، جس کا نتیجہ دنیا کی نظروں میں بے شمار عظیم مسلم جرنیلوں کی شکل میں ظاہر ہوا۔ تاہم اسلام اُن تمام کھیلوں کو ناجائز قرار دیتا ہے، جن سے نہ صحت حاصل ہوتی ہو اور نہ جہاد کی تیاری ہوتی ہو، بلکہ وقت کا ضیاع اور دینی فرائض سے کوتاہی ہوتی ہو، جیسے:شطرنج، اسکوائش، لُڈو،کیرم اور تاش وغیرہ۔ 10. عیش کوشی: والدین کے لیے ضروری ہے کہ وہ اپنی اولاد کو عیش کوشی سے محفوظ رکھیں، کیونکہ جب اولاد کو عیش و عشرت کی عادت پڑ جاتی ہے تو وہ زندگی کے مصائب و شدائد کا جفاکشی سے مقابلہ نہیں کرسکتے اور وہ جلد ہی نروس ہو کر یاس و حرمان کا شکار ہوجاتے ہیں، اسی لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے امت کو حکم فرمایا:
Flag Counter