Maktaba Wahhabi

146 - 211
((إِیَّاکَ وَالتَّنَعُّمُ، فَإِنَّ عِبَادَ اللّٰہِ لَیْسُوْا بِالْمُتَنَعِّمِیْنَ))[1] ’’تم عیش کوشی سے بچو، کیونکہ اللہ کے نیک بندے عیش پرست نہیں ہوتے۔‘‘ اسی مرض میں مبتلا ہوکر سلاطین نے اپنی سلطنتیں گنوائیں اور اپنے ساتھ امت کو بھی زوال و ذلت کی اتھاہ گہرائیوں میں ڈبو دیا۔مسلمانوں نے اسپین پر تقریباً آٹھ سو سال تک حکومت کی، لیکن جب وہ زنا و غنا، رقص و سرود اور عیش و مستی میں گرفتار ہوئے تو اس طرح وہاں سے مٹا دیے گئے کہ ان کا نام و نشان بھی باقی نہ رہا۔علامہ ڈاکٹر محمد اقبال کا فرمان سچ ہے ؎ آ تجھ کو بتاؤں میں تقدیرِ امم کیا ہے؟ شمشیر و سنان اوّل، طاؤس و رُباب آخر 11. آلاتِ موسیقی کا استعمال: آج ساری دنیا میں موسیقی اور میوزک کی دھوم ہے۔ہر بچہ، بوڑھا، جوان اور ہر عمر کی عورتیں اس کی دل دادہ ہیں۔فحش گانوں کی بھر مار ہوگئی ہے۔ٹی وی اور ڈش کی بدولت ساری دنیا کی فحاشی سمٹ کر گھر کے آنگن میں چلی آئی ہے۔باقی رہی سہی کسر انٹر نیٹ نے پوری کر دی ہے۔اس میں کوئی شک نہیں کہ ٹی وی اور کیمرے کا استعمال کئی طرح کی انسانی ضروریات کے لیے جائز ہے، بلکہ ضروری ہے، لیکن محدود فوائد کی طلب نے لا محدود برائیوں کو جنم دیا ہے۔ہمارے ممالک میں لگے ہوئے چینلوں سے فحاشی اور عریانیت چھن چھن کر برس رہی ہے۔بے پردگی اور عریانی بلکہ بدکاری اور فحاشی کی گویا تعلیم دی جارہی ہے، جو مسلم نوجوانوں اور بچوں کے لیے زہرِ ہلاہل ہے۔
Flag Counter