Maktaba Wahhabi

149 - 211
12. ٹی وی کی تباہ کاریاں: بچے اللہ تعالیٰ کی انمول نعمت ہیں۔بچے تمناؤں کا مرکز، آنکھوں کی ٹھنڈک، مستقبل کے معمار، معصومیّت کا پیکر، بے گناہی کا نمونہ اور سادگی کا مجسمہ ہوتے تھے، لیکن آج کل ہمارے ننھے منے پھول سیٹلائٹ چینلز کے پروگراموں کا ہدف بنے ہوئے ہیں۔برائی کے علم بردار برائی اور اچھائی کے نام لیوا اچھائی پھیلا رہے ہیں۔سیٹلائٹ چینلز اچھائی اور برائی کے خانوں میں منقسم ہیں۔ان کی یلغار سے بچاؤ کا واحد ہتھیار مضبوط خودکار دفاعی نظام کے سوا کچھ بھی نہیں۔بچوں پر ان کے اثرات کے جو اعداد و شمار سامنے آئے ہیں، وہ بڑے بھیانک ہیں: ان اعداد و شمار کے مطابق عرب ممالک میں سیٹلائیٹ چینلز کی تعداد ۴۳۳ سے تجاوز کرچکی ہے۔ان کے پروگرام نشر کرنے والے عرب اداروں کی تعداد ۱۱۶ ہو چکی ہے۔ان میں سے ۲۴ سرکاری اور ۹۲ نجی ہیں۔بعض جائزوں میں بتایا گیا ہے کہ ایک عرب ملک میں بچوں کے لیے تیار کیے جانے والے پروگراموں کا تناسب ۴۹ سے ۵۵ فیصد کے درمیان ہے۔جبکہ در آمد کیے جانے والے پروگراموں کا تناسب ۴۵ تا ۵۱ فیصد کے قریب ہے۔ سیٹلائیٹ چینلز کے پروگرام مسلم ممالک میں رائج عادات و روایات پر کس حد تک اثر انداز ہو رہے ہیں؟ اس سوال کا جواب رائے عامہ کے ایک جائزے میں کچھ اس طرح سے سامنے آیا ہے کہ ۴۵ فیصد ناظرین نے کہا ہے کہ بچوں پر ان کے برے اثرات پڑ رہے ہیں، جبکہ ۴۴ فیصد نے اپنی رائے محفوظ رکھی ہے۔بچوں کے بارے میں سامنے آیا ہے کہ وہ سات گھنٹے یومیہ ٹی وی کے سامنے گزار رہے ہیں۔کارٹون فلمیں پابندی سے دیکھ رہے ہیں۔گویا ہفتے میں ۴۹گھنٹے، مہینے
Flag Counter