Maktaba Wahhabi

179 - 211
6 بعض ضعیف روایات میں فرعون کی بیٹی کی ماشطہ(کنگی پٹی کرنے والی عورت)کے شیر خوار بیٹے کے بولنے ذکر بھی آیا ہے۔[1] باپ کا ادب و احترام: باپ کا ادب واحترام بھی بے حد لازمی اور ضروری ہے، کیونکہ باپ نے اپنی اولاد کے لیے ہر قسم کے دکھ درد برداشت کیے، خود بھوکا رہ کر اپنی اولاد کو کھلایا، خود مصیبتیں برداشت کرکے اپنی اولاد کو راحت پہنچائی۔اگرچہ وہ خود بے علم رہ گیا لیکن اپنی اولاد کو زیورِ تعلیم سے آراستہ کیا، اسی لیے سرورِ کائنات جنابِ محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے والد کے حقوق کو بیان فرماتے ہوئے انھیں جنت کا دروازہ قرار دیا: 1 ((الْوَالِدُ أَوْسَطُ أَبْوَابِ الْجَنَّۃِ، فَإِنْ شِئْتَ فَأَضِعْ ذٰلِکَ الْبَابَ، أَوْ اِحْفَظْہُ))[2] ’’والد جنت کے دروازوں میں سے درمیانی دروازہ ہے، چاہے تم اس دروازے کی حفاظت کرو یا اسے ضائع کردو۔‘‘ 2 ((رِضَا الرَّبِّ فِيْ رِضَا الْوَالِدِ وَسَخَطُ الرَّبِّ فِيْ سَخَطِ الْوَالِدِ))[3] ’’اللہ تعالیٰ کی رضا والد کی رضامندی میں ہے اور اس کی ناراضی والد کی ناراضی میں ہے۔‘‘ 3 نیز فرمایا کہ والد کی دعا اولاد کے حق میں اللہ تعالیٰ ضرور قبول فرماتاہے: ((ثَلَاثُ دَعْوَاتٍ مُسْتَجَابَاتٌ، لَاشَکَّ فِیْہِنَّ:دَعْوَۃُ الْوَالِدِ عَلَیٰ وَلَدِہٖ وَدَعْوَۃُ الْمُـسَافِرِ وَدَعْوَۃُ الْمَظْلُوْمِ))[4]
Flag Counter