Maktaba Wahhabi

182 - 211
اچٹتی ہوئی نگاہ ڈالی اور کہا:مجھے تمھاری اس بات سے تم پر کوئی افسوس نہیں، اس لیے کہ شفقتِ پدری کی مٹھاس کو کبھی تم نے پایا ہی نہیں۔یہ سن کر منصور مسکرایا اور کہا:جو ہاشمیوں سے زبان لڑاتا ہے، اس کا بدلہ یہی ہے۔ 5 ابو غسّان الضبّی کہتے ہیں:میں اپنے باپ کے ساتھ مقام ’’ظھر الحرّۃ‘‘ میں جارہا تھا تو مجھے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ مل گئے اور مجھ سے پوچھا:یہ آپ کے ساتھ کون ہیں؟ میں نے کہا:میرے والدِ گرامی قدر فرمایا:اپنے باپ کے آگے نہ چلا کرو، بلکہ ان کے پیچھے یا تھوڑا سا ہٹ کر ان کی ایک جانب پر چلا کرو، اپنے اور ان کے درمیان کسی دوسرے کو حائل نہ ہونے دو، اپنے باپ کے گھرکی چھت پر نہ چڑھا کرو(کہیں ایسا نہ ہوکہ تمھارے چھت پر چلنے کی آواز سے انھیں تکلیف ہو)کوئی ایسی ہڈی(گوشت والی)جس پر تمھارے والد نے نظر ڈالی ہو، نہ کھاؤ، شاید کہ وہ ان کو پسند آگئی ہو۔ والدین سے حُسنِ سلوک۔۔۔ان کی وفات کے بعد: اولاد کے ساتھ والدین کا جسمانی تعلق تو ان کی وفات کے ساتھ ہی ختم ہوجاتا ہے، لیکن روحانی تعلق کبھی ختم نہیں ہوتا، بلکہ وہ ان کے فوت ہوجانے کے بعد بھی نہ صرف باقی رہتا ہے، بلکہ اولاد کی نیکیوں اور ان کی جانب سے کی ہوئی خیرات و صدقات، حج وعمرے، قربانی اور دعاؤں کا ثواب مسلسل پہنچتا ہی رہتا ہے۔اولاد کی ان نیکیوں سے وہ وفات کے بعد بھی محظوظ ہوتے رہتے ہیں اور ان کے درجات بلند ہوتے رہتے ہیں، جیسا کہ فرمانِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے: 1 ((تُرْفَعُ لِلْمَیِّتِ بَعْدَ مَوْتِہٖ دَرَجَتُہٗ فَیَقُوْلُ:أَیْ رَبِّیْ أَیُّ شَيْئٍ ہَذَا؟ فَیُقَالُ لَہٗ:وَلَدُکَ اسْتَغْفَرَ لَکَ))[1]
Flag Counter