Maktaba Wahhabi

190 - 211
((لَا یَدْخُلُ الْجَنَّۃَ قَاطِعُ رَحِمٍ))[1] ’’رشتے داری کو کاٹنے والا جنت میں داخل نہیں ہوگا۔‘‘ اسلام نے کافر رشتے داروں کے ساتھ بھی نیک سلوک کرنے کا حکم دیا ہے۔نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت اسما بنت ابی بکر رضی اللہ عنہما کو ان کی کافر ماں کی بھی خاطر تواضع کرنے کا حکم دیا تھا۔ والدین کو چاہیے کہ بچوں کے دلوں میں قرابت داروں کے خلاف نفرت اور دشمنی پیدا کرنے کے بجائے ان کے سینوں میں صلہ رحمی کی اہمیت کو راسخ کریں، تاکہ بچوں کے دلوں میں آیندہ چل کر رشتے داروں کے لیے نفرت کے کانٹوں کے بجائے محبت وشفقت کے گلاب کِھلیں۔ پڑوسیوں کے حقوق: پڑوسیوں کے ساتھ انسان کا زیادہ تر آمنا سامنا، اُٹھنا بیٹھنا اور سلام و دعا ہوتی رہتی ہے۔اسی لیے اسلام اور پیغمبرِ اسلام جناب محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے مسلمانوں کو پڑوسی کے حقوق کی بڑی تاکید کی ہے۔چنانچہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿وَ اعْبُدُوا اللّٰہَ وَ لَا تُشْرِکُوْا بِہٖ شَیْئًا وَّ بِالْوَالِدَیْنِ اِحْسَانًا وَّ بِذِی الْقُرْبٰی وَ الْیَتٰمٰی وَ الْمَسٰکِیْنِ وَ الْجَارِ ذِی الْقُرْبٰی وَ الْجَارِ الْجُنُبِ وَ الصَّاحِبِ بِالْجَنْبِ وَ ابْنِ السَّبِیْلِ وَ مَا مَلَکَتْ اَیْمَانُکُمْ﴾[النساء:۳۶] ’’اللہ کی عبادت کرو اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراؤ، والدین، قرابت داروں، یتیموں، مسکینوں، قرابت دار پڑوسی، اجنبی
Flag Counter