Maktaba Wahhabi

198 - 211
’’سب سے معزّز کون ہے؟‘‘ امام فرّا نے جواب دیا:’’امیر المومنین‘‘۔مامون نے کہا:’’سب سے زیادہ معزز وہ ہے، جس کی جوتیاں سیدھی کرنے پر امیر المومنین کے لختِ جگر آپس میں جھگڑا کریں۔‘‘ پھر خلیفہ مامون نے اہلِ دربار کو واقعہ سنایا اور استاذ و شہزادگان کو اعلیٰ قدرِ مراتب انعام دیا۔[1] 6 امام فخر الدین رازی رحمہ اللہ جب خراسان کے مشہور شہر ’’مَرْو‘‘ تشریف لائے تو طلبا کی ایک بڑی جماعت علمی استفادے کے لیے خدمت میں آئی، انھیں میں ایک نوعمر لڑکا عزیز الدین اسماعیل بن الحسن المروزی الحسینی تھا، جس کی عمر بیس سال سے زیادہ نہیں تھی، لیکن علمِ انساب کا ماہر تھا۔جب آپ کو اس لڑکے کی اس علم میں مہارت کا پتا چلا تو آپ نے اس لڑکے سے گزارش کی کہ وہ یہ علم انھیں بھی سکھا دے، کیونکہ آپ اس علم میں ماہر نہیں تھے۔آپ نے اس لڑکے کو استاذ کی جگہ بٹھایا اور خود اس کے آگے شاگرد کی طرح بااَدب ہوکر بیٹھ گئے، حالانکہ آپ اس وقت اپنی امامت، جلالتِ علمی اور شہرت کی انتہائی بلندیوں پر فائز تھے، لیکن اس شہرت اور امامت کے باوجود ایک نو عمر استاد کے آگے زانوے تلمّذ تہ کرتے ہوئے کسی علمی غرور کا شکار نہیں ہوئے۔[2] طلبِ علم کے آداب: حضرت عبداللہ بن مبارک رحمہ اللہ طلبِ علم کے آداب ذکر کرتے ہوئے فرماتے ہیں:
Flag Counter