Maktaba Wahhabi

206 - 211
فضول خرچی اور چوری، دھوکا دہی اور ان جیسی دسیوں بری عادتوں کی جڑ ہے، اس لیے والدین اپنی اولاد کی نگرانی کریں، انھیں جیب خرچ کے لیے اتنے پیسے دیں کہ اولاد کو محرومی کا احساس نہ ہو اور اتنے زیادہ بھی نہ دیں کہ وہ فضول خرچی کا شکار ہوجائیں، اللہ نہ کرے، اگر غلط طریقے سے بچوں نے کوئی چیز لی ہو تو انھیں محبت سے سمجھا کر اسے واپس کروائیں۔اگر کوئی نئی چیز ان کے پاس سے نکل آئے تو سختی سے ان کا محاسبہ اور تحقیق کریں، تاکہ اس سختی اور باز پُرسی کی وجہ سے بچوں کو چوری اور دھوکا دہی کی جراَت نہ ہو۔ 2. بخل: اولاد میں بگاڑ کے اہم اسباب میں سے ایک سبب باپ کی کنجوسی اور بخیلی ہے۔باپ کھاتا پیتا اور مالدار ہو، لیکن اپنی اولاد کے ساتھ کنجوسی کا رویہ اپناتا ہو تو گویا وہ اپنی بیوی بچوں کو از خود چوری کرنے پر مجبور کر رہا ہے، چاہے وہ اس کے گھر سے کریں یا باہر سے۔ہر مسلمان کے لیے یہ جاننا ضروری ہے کہ بیوی بچوں کے نان و نفقہ پر خرچ کرنا بھی ایک عبادت ہے اور اس پر اللہ تعالیٰ اجر عطا فرماتا ہے۔فرمانِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے: ((دِیْنَارٌ أَنْفَقْتَہٗ فِيْ سَبِیْلِ اللّٰہِ، وَدِیْنَارٌ أَنْفَقْتَہٗ فِيْ رَقَبَۃٍ، وَدِیْنَارٌ تَصَدَّقْتَ بِہٖ عَلَیٰ مِسْکِیْنٍ، وَدِیْنَارٌ أَنْفَقْتَہٗ عَلَیٰ أَہْلِکَ، أَعْظَمُہَا أَجْراً الَّذِیْ أَنْفَقْتَہٗ عَلَیٰ أَہْلِکَ))[1] ’’ایک وہ دینار جس کو تم نے اللہ کی راہ میں خرچ کیا، ایک وہ دینار جو تم نے کسی کو غلامی سے نجات دلانے میں صرف کیا، ایک وہ دینار
Flag Counter