Maktaba Wahhabi

24 - 211
تو میں نے انھیں بتلایا کہ ہم بخیر ہیں۔‘‘ انھوں نے کہا:’’کیا انھوں نے تجھے کسی بات کی وصیت فرمائی؟‘‘ اس نے کہا:’’جی ہاں، انھوں نے آپ کو سلام کہا اور اپنے دروازے کی دہلیز کو مضبوط کرنے کا حکم دیا‘‘ انھوں نے کہا:’’ تیرے پاس تشریف لانے والے میرے والد تھے اور تو دہلیز ہے، انھوں نے مجھے حکم دیا ہے کہ میں تمھیں سدا اپنے ساتھ رکھوں۔‘‘ کاش! والدین اپنے بچوں کی شادی میں حضرت ابراہیم علیہ السلام کے اس معیار کو اپناتے، لیکن افسوس مال و دولت کی حرص نے اکثر والدین کی آنکھوں پر پردہ ڈال رکھا ہے۔ان کا معیارِ پسندیدگی حسن وجمال، حسب و نسب اور مال و دولت ہی رہ گیا ہے۔ شریف خاندان کی کنواری لڑکی سے شادی کرنا: لڑکی اگر شریف گھرانے سے ہوگی تو اس سے امید کی جاسکتی ہے کہ وہ زندگی کے ہر معاملے میں اپنے شریفانہ کردار کو باقی رکھے گی۔ 1 اِسی کی جانب اشارہ کرتے ہوئے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((اَلنَّاسُ مَعَادِنُ فِيْ الْخَیْرِ وَالشَّرِّ، خِیَارُہُمْ فِيْ الْجَاھِلِیَّۃِ خِیَارُہُمْ فِيْ الْإِسْلَامِ إِذَا فَقِہُوْا))[1] ’’لوگ بھلائی اور برائی کی معدن(کان)ہیں، ان میں سے زمانہ جاہلیت میں جو اچھے تھے، وہ زمانہ اسلام میں بھی اچھے ہوں گے، اگر وہ دین کو سمجھ گئے۔‘‘
Flag Counter