Maktaba Wahhabi

33 - 211
جائے، وہ ثبت ہوجاتا ہے۔اب یہ والدین کی ذمے داری ہے کہ وہ اپنے بچوں کی تربیت کے لیے کون سا رُخ اختیار کرتے ہیں؟ ان کی صحیح اسلامی تربیت کی جائے تو پھر ان سے یہ توقع کی جاسکتی ہے کہ وہ اپنے رب کے ساتھ ساتھ اپنے والدین کے بھی فرماں بردار ہوں گے۔ تربیت کا مفہوم عام لوگوں نے صرف یہی سمجھ رکھا ہے کہ بچوں کی جسمانی تن درستی کی طرف توجہ دی جائے، انھیں اچھی غذا اور اعلیٰ رہایش مہیا کی جائے اور انھیں اعلیٰ عصری تعلیم کے زیور سے مزین کیا جائے، جبکہ اس کا نتیجہ اکثر وہ نہیں نکلتا جو نکلنا چاہیے، بلکہ کثرت سے اولاد اپنے والدین کی جانب بے پروائی نافرمانی اور بدسلوکی کا شکار ہوجاتے ہیں اور یہ ایک تکلیف دہ صورتِ حال ہوجاتی ہے۔بعض والدین اپنی تمام تر قربانیوں کے باوجود اپنی اولاد کی صحیح اسلامی و اخلاقی تربیت کے معاملے میں ڈھیل سے کام لیتے ہیں، جس کا نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ وہ اپنے والدین کو نظر انداز ہی کر دیتے ہیں۔ یہ مکروہ نتائج ہمیں اپنی اولاد کی صحیح اسلامی اور اخلاقی تربیت کے معاملے میں کوتاہی کی وجہ سے دیکھنے پڑتے ہیں۔ اولاد کی تربیت پیدایش سے پہلے شروع کرنا: ہوسکتا ہے کہ یہ عنوان بعض لوگوں کے لیے انوکھا ہو کہ اولاد کی تربیت ان کی پیدایش سے پہلے کیسے ممکن ہے؟ حقیقت یہ ہے کہ ہر مسلمان کے لیے ضروری ہے کہ وہ شادی کے بعد ہی سے اللہ تعالیٰ سے نیک اولاد کے لیے دعائیں مانگے، کیوں کہ اللہ کے نیک بندوں کا یہی طریقہ رہا ہے، جیسا کہ سابقہ سطور میں بعض دعائیں ذکر کی جاچکی ہیں۔حضرت ابراہیم علیہ السلام نے رب العالمین
Flag Counter