Maktaba Wahhabi

44 - 211
جائے اور نام رکھوایا جائے، اگر کھجور نہ ملے تو کسی بھی میٹھی چیز سے تحنیک کرائی جاسکتی ہے۔حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: ’’میرے ہاں لڑکا ہوا تو میں اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لایا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا نام ابراہیم رکھا اور کھجور سے اس کی تحنیک کی اور اس کے لیے برکت کی دعا کی، پھر میرے حوالے کیا۔‘‘[1] حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: ’’مجھے حضرت ابو طلحہ نے کہا:تم میرے اس(نومولود)بچے کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے جاؤ۔ساتھ ہی کچھ کھجوریں بھی بھیج دیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’اس بچے کے ساتھ کچھ لائے ہو؟‘‘ لوگوں نے کہا:کھجوریں ہیں۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھجور چبا کر اپنے منہ سے نکالی اور بچے کی تحنیک کی اور اس بچے کا نام عبداللہ رکھا۔‘‘[2] عقیقہ: شرعی اصطلاح میں نو مولود کی جانب سے اس کی پیدایش کے ساتویں دن جو بکرا یا بکری ذبح کی جائے، اسے عقیقہ کہتے ہیں۔یہ مسنون ہے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے صحیح اور متواتر روایات سے ثابت ہے۔ 1 ((مَعَ الْغُلَامِ عَقِیْقَۃٌ، فَأَھْرِیْقُوْا عَنْہُ دَماً، وَأَمِیْطُوا عَنْہُ الْأَذَیٰ))[3] ’’لڑکے کے لیے عقیقہ ہے، اس کی جانب سے تم خون بہاؤ اور اس سے آلایش(سر کے بالوں)کو دور کرو۔‘‘
Flag Counter