Maktaba Wahhabi

46 - 211
’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت حسن اور حضرت حسین رضی اللہ عنہما کا عقیقہ ساتویں دن کیا، اسی دن ان کا نام رکھا اور حکم دیا کہ ان کے سروں سے بال مونڈ دیے جائیں۔‘‘ عقیقے سے متعلقہ چند اہم باتیں: 1 بچوں کا عقیقہ کرنا سنت ہے۔یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کئی متواتر احادیث کے ذریعے قولاً اور عملاً ثابت ہے۔جو لوگ عقیقہ نہ کرکے اس کی رقم صدقہ وخیرات کرنے کو ترجیح دیتے ہیں، وہ مخالفِ سنت عمل کررہے ہیں، اس طرح عقیقہ ادا ہی نہیں ہوتا۔ 2 ساتویں دن عقیقہ کرنا چاہیے۔اگر ساتویں دن ممکن نہ ہو تو چودھویں اور اکیسویں دن بھی جائز ہے، جیسا کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے: ((اَلْعَقِیقَۃُ تُذْبَحُ لِسَبْعٍ، أَوْ لِأَرْبَعِ عَشَرَۃَ، أَوْ لِاحْدَیٰ وَعِشْرِیْنَ))[1] ’’عقیقے کا جانور بچے کی ولادت کے ساتویں، چودھویں یا اکیسویں دن ذبح کیا جائے گا۔‘‘ امام احمد ابن حنبل رحمہ اللہ اسی کے قائل تھے، البتہ امام مالک رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’اس سے یہی ظاہر ہوتا ہے کہ ساتویں دن کی قید مستحب ہے، اگر کوئی کسی پیدایش کے چوتھے، یا آٹھویں، یا دسویں دن یا اس کے بعد بھی عقیقہ کرتا ہے تو اس کے لیے کافی ہوگا۔‘‘ 3 بچے کے عقیقے کے لیے دو اور بچی کے لیے ایک بکرا یا بکری ضروری ہے۔کچھ علما نے کہا ہے کہ اگر کسی کے پاس استطاعت نہیں ہے تو وہ
Flag Counter