Maktaba Wahhabi

58 - 211
حضرت ابوذر غفاری رضی اللہ عنہ کا کوئی لختِ جگر ’’ذر‘‘ نام کا نہیں تھا۔حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کی کنیت ابو سلیمان ہے، جبکہ آپ کی اولاد میں ’’سلیمان‘‘ نام کا کوئی بیٹا نہیں۔ ٭ اگر اپنی اولاد نہ ہو تو اپنے قریبی رشتے داروں کے بچوں کی طرف نسبت کرتے ہوئے بھی کنیت رکھی جاسکتی ہے، جیسا کہ امّ المومنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی کنیت ’’اُمّ عبداللہ‘‘ تھی۔انھیں اپنے بھانجے حضرت عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما کی طرف نسبت کرتے ہوئے اپنی کنیت اُمّ عبداللہ رکھنے کا مشورہ خود نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دیا تھا۔[1] ختنے کے احکام: ختنہ ایک دینی شعار اور واجب امر ہے۔اس سے نظافت اور پاکیزگی کا اہتمام ہوتا ہے اور دیارِ کفر میں حادثاتی موت کی صورت میں مختون شخص کی شناخت آسان ہوجاتی ہے کہ یہ مسلمان ہے یا غیر مسلم۔بچوں کا ختنہ جلد کروا لینے کی صورت میں بستر پر پیشاب کا امکان بھی کم ہو جاتا ہے، ورنہ آل تناسل کے کنارے میں خارش کی وجہ سے بسا اوقات پیشاب خطا ہو جاتا ہے۔ اسی طرح انسان ذَکر(عضو تناسل)کے کینسر کا شکار بھی نہیں ہوتا، کیونکہ ختنہ نہ ہونے کی وجہ سے پیشاب کے قطرات آل تناسل کے کنارے میں رکے رہتے ہیں اور یہ گندگی کبھی کبھی کینسر کا سبب بھی بن جایا کرتی ہے، یہی وجہ ہے کہ یہ کینسر ان قوموں میں زیادہ ہے، جن میں ختنے کا رواج نہیں۔ختنہ کرنا حضرت ابراہیم علیہ السلام کی سنّت ہے، جیسا کہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی روایت ہے:
Flag Counter