Maktaba Wahhabi

127 - 393
سلام نے اپنی کتاب ’’ الاموال ‘‘ میں ذکر کیا ہے کہ حضرت عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ نے عراق میں عبدالحمید بن عبدالرحمن کے نام خط میں لکھا کہ لوگوں کو ان کے عطیات دے دو، عبدالحمید نے انھوں نے جواب میں لکھا کہ میں نے لوگوں کو ان کے عطیات دے دیئے ہیں، اس کے باوجود بیت المال میں ابھی مال باقی ہے، حضرت عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ نے پھر لکھا کہ ’’ دیکھو جو شخص حماقت یا اسراف کے بغیر مقروض ہوگیا ہو تو اس کا قرض ادا کردو ‘‘، عبدالحمید نے جواب میں لکھا کہ میں نے ان کے قرض ادا کردیئے ہیں، اس کے باوجود ابھی تک بیت المال میں مال موجود ہے، حضرت عمر بن عبدالعزیز نے پھر لکھا کہ دیکھو ہر شخص جو کنوارا ہو، اس کے پاس مال نہ ہو اور وہ شادی کرنا چاہتا ہو تو اس کی شادی کرادو اور اس کی طرف سے مہر ادا کردو۔ [1] مطلب دوم مصنوعی فقر کے مسئلہ کا اسلام میں علاج ۱۰۔ تقسیم: مصنوعی فقر کے اسباب حسب ذیل ہوسکتے ہیں: (۱)مہر میں بہت زیادہ اضافہ۔ (۲)بیٹی کے لیے سامان کی تیاری میں اسراف۔ (۳)ولیموں پر کثیر اموال خرچ کرنا۔ ان شاء اللہ تعالیٰ ان اسباب میں سے ہر سبب کا ہم اسلام کی روشنی میں جائزہ لیں گے اور ہر سبب کو مسئلہ کے عنوان سے بیان کریں گے۔
Flag Counter