Maktaba Wahhabi

177 - 393
۱۳۔ مرد بھی اصلاحِ احوال کا اہتمام کرے: شائستہ شکل و صورت بنانے کا اہتمام کرنا صرف بیوی ہی کے لیے واجب نہیں ہے بلکہ شوہر کے لیے بھی واجب ہے کہ وہ اپنی حالت کو اچھا بنانے کا اہتمام کرے۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا ہے میں اس بات کو پسند کرتا ہوں کہ اپنی بیوی کے لیے زینت کا اہتمام کروں، جس طرح اس بات کو پسند کرتا ہوں کہ وہ میرے لیے زیب و زینت کا اہتمام کرے کیونکہ اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں: وَلَھُنَّ مِثْلُ اللَّذِیْ عَلَیْھِنَّ بِالْمَعْرُوْفِ۔[1] (اور عورتوں کا حق(مردوں پر)ویسا ہی ہے جیسے دستور کے مطابق(مردوں کا حق)عورتوں پر ہے۔) امام قرطبی رحمہ اللہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما کے قول پر اضافہ کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ علماء نے کہا ہے کہ مردوں کی زینت ان کے حالات میں تفاوت کے باعث مختلف ہوگی لہٰذا وہ حالات و واقعات کے مطابق زینت کا اہتمام کریں گے، کیونکہ ایک زینت ایک وقت میں مناسب اور دوسرے میں نامناسب ہوتی ہے، ایک زینت نوجوانوں کے لیے مناسب ہوتی ہے، تو دوسری بوڑھوں کے لیے اور وہ نوجوانوں کے لیے مناسب نہیں ہوتی، مثلاً بوڑھا اور بڑھاپے و جوانی کے درمیان کی عمر کا شخص جب اپنی مونچھوں کو کٹوائے گا، تو یہ بات اس کے لیے باعث زینت ہوگی اور نوجوان جب یہ کام کرے گا تو اس کے لیے قبیح اور برا سمجھا جائے گا کیونکہ ابھی تک تو اسے پوری داڑھی ہی نہیں آئی اور اگر وہ مونچھوں کے نکلتے ہی انھیں مونڈنے لگے گا، تو برا محسوس ہوگا لیکن جب اس کی داڑھی سے چہرے بھر جائے، تو پھر مونچھوں کا کٹوانا باعث زینت
Flag Counter