Maktaba Wahhabi

183 - 393
دوسری طرف مرد کے لیے بھی یہ واجب ہے کہ وہ اپنے مطالبہ کے وقت اپنی بیوی کی حالت کو بھی پیش نظر رکھے۔ شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ مرد جب چاہے اپنی بیوی سے متمتع ہوسکتا ہے بشرطیکہ اسے نقصان نہ پہنچے یا کسی واجب کی ادائیگی سے اسے مشغول نہ کردے، اسی طرح بیوی کے لیے بھی واجب ہے کہ وہ اپنے شوہر کو متمتع ہونے کا موقعہ دے۔ [1] ۱۵۔ مرد کے لیے وظیفۂ زوجیت ادا کرنا واجب ہے: اسلامی شریعت نے صرف عورت ہی سے اس مطالبہ پر اکتفاء نہیں کیا کہ وہ اپنے شوہر کے مطالبے پر لبیک کہے بلکہ اس نے مرد سے بھی یہ مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنی بیوی کے حق کو ادا کرے، اسے عفت کا سامان فراہم کرے اور کسی غیر کی طرف جھانکنے سے بے نیاز کردے، ارشادِ باری تعالیٰ ہے: وَلَنْ تَسْتَطِیْعُوْٓا اَنْ تَعْدِلُوْا بَیْنَ النِّسَآئِ وَلَوْ حَرَصْتُمْ فَـلَا تَمِیْلُوْا کُلَّ الْمَیْلِ فَتَذَرُوْھَا کَالْمُعَلَّقَۃِ۔[2] (اور تم خواہ کتنا ہی چاہو عورتوں میں ہرگز برابری نہیں کرسکوگے تو ایسا بھی نہ کرنا کہ ایک ہی طرف ڈھل جاؤ اور دوسری کو(ایسی حالت میں)چھوڑ دو کہ گویا اَدھر میں لٹک رہی ہے۔) ابوبکر جصاص رحمہ اللہ اس آیت سے استدلال کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ ارشادِ باری تعالیٰ فَتَذَرُوْھَا کَالْمُعَلَّقَۃِ سے معلوم ہوتا ہے کہ مرد کے لیے اپنی بیوی سے مباشرت کرنا واجب ہے تاکہ اس کی حیثیت ایسی نہ ہو کہ وہ بے شوہر ہو کہ شادی کرلے اور نہ اس کی حیثیت شوہر والی عورت کی ہو جب کہ وہ اس کے حق مباشرت کو
Flag Counter