Maktaba Wahhabi

187 - 393
۱۶۔ اس مدت کی تحدید جس میں شوہر کے لیے اپنی بیوی سے مباشرت واجب ہے: سابقہ تفصیل سے واضح ہوگیا ہے کہ مرد کے لیے وظیفہ زوجیت کو ادا کرنا واجب ہے، اب سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا اس کے لیے کوئی مدت مقرر ہے، جس میں شوہر کے لیے اپنی بیوی کے پاس جانا واجب ہو؟ فقہاء کا اس مدت کی تحدید میں اختلاف ہے۔ بعض فقہاء کی رائے ہے کہ مرد کو ہر چوتھی رات بیوی کے پاس گزارنی چاہیے، بعض کی رائے یہ ہے کہ ہر طہر میں ایک بار مرد کا بیوی کے پاس جانا ضروری ہے، اور بعض کی رائے یہ ہے کہ ہر چار ماہ میں کم از کم ایک بار ضرور مرد کو بیوی سے صحبت کرنی چاہیے۔ اس کی تفصیل حسب ذیل ہے: جن لوگوں کی یہ رائے ہے کہ مرد کو ہر چوتھی رات اپنی بیوی کے ساتھ بسر کرنی چاہیے، ان کا استدلال اس قصہ سے ہے، جسے امام قرطبی رحمہ اللہ نے اس طرح بیان کیا ہے کہ زبیر بن بکار نے زکر کیا ہے کہ مجھ سے ابراہیم حزامی نے محمد بن معن غفاری سے بیان کیا کہ ایک عورت نے حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے پاس آکر عرض کیا:امیر المؤمنین! میرا شوہر دن کو روزہ رکھتا اور رات کو قیام کرتا ہے، میں اس کی شکایت کرنا ناپسند کرتی ہوں کیونکہ وہ اللہ عزوجل کی طاعت و بندگی کے کام کرتا ہے۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے تمہارا شوہر بہت اچھا ہے، اس نے اپنی بات بار بار دوہرائی اور آپ بھی اسے ہر بار یہی جواب دیتے رہے۔ کعب اسدی نے آپ کی خدمت میں عرض کیا:امیر المؤمنین یہ عورت اپنے شوہر کا شکوہ کر رہی ہے کہ اس نے اسے اپنے بستر سے دور کر رکھا ہے۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ جیسے تم نے اس کی بات کو سمجھا ہے، اب ان دونوں میں فیصلہ بھی کرو، کعب نے عرض کیا کہ اس کے شوہر کو میرے پاس بلائیے، اسے بلایا گیا تو
Flag Counter