Maktaba Wahhabi

21 - 393
۳۔ زنا فحاشی اور گندگی ہے: یہودیت نے زنا کو حرام قرار دیا اور اسے ایک کبیرہ گناہ شمار کیا ہے۔ تورات میں زنا کو فحاشی قرار دیا گیا نیز اسے زمین کو گندہ کردینے والی گندگی قرار دیا گیا ہے۔ جہاں تک اس کے فحاشی اور گندگی ہونے کا تعلق ہے، تو سفر ایوب میں حضرت ایوب علیہ السلام کی زبانی مذکور ہے: ’’ اگر میرا دل کسی عورت پر فریفتہ ہوا اور میں اپنے پڑوسی کے دروازہ پر گھات میں بیٹھا، تو میری بیوی دوسرے کے لیے پیسے اور غیر مرد اس پر جھکیں کیونکہ یہ فحاشی اور ایسا جرام ہے جس کی سزا قاضی دیتے ہیں۔ ‘‘[1] جہاں تک اس کے ایسی گندگی ہونے کا تعلق ہے، جو زمین کو گندہ کردیتی ہے، تو سفر أجار میں مذکور ہے کہ رب تعالیٰ نے موسیٰ علیہ السلام کو حکم دیا کہ وہ اپنی قوم کے لوگوں کو حکم دیں کہ وہ اپنے قریبی رشتہ داروں کی بیویوں اور بیٹیوں کے ساتھ اور اپنے دوست کی بیوی کے ساتھ زنا نہ کریں اور نہ چوپایوں کے ساتھ بدکاری کریں، پھر فرمایا: ’’ تم میرے آئین اور احکام کو ماننا اور تم میں سے کوئی خواہ وہ دیسی ہو یا پردیسی، جو تم میں بودو باش رکھتا ہو، ان صریح گندگیوں میں سے کسی کا ارتکاب نہ کرے کیونکہ زمین پر بسنے والے تم سے پہلے لوگوں نے یہ سارے گندے کام کیے جس سے زمین گندی ہوگئی تھی۔ ‘‘ [2] ۴۔ زنا کے سبب سابقہ امتوں کی ہلاکت: تورات میں مذکور ہے کہ زانیوں پر اللہ تعالیٰ کا غضب نازل ہوتا اور وہ ان سے
Flag Counter