Maktaba Wahhabi

225 - 393
مبحث دوم مفقود کی بیوی ۳۔ مفقود کی بیوی کو مقررہ مدت کے بعد نکاح کا حق حاصل ہے: جب کوئی شخص اپنی بیوی سے غائب ہو، اس کے بارے میں کچھ معلوم نہ ہو اور یہ بھی علم نہ ہو کہ وہ کہاں ہے، تو کیا اس صورت میں اس کی بیوی کو معلق چھوڑ دیا جائے گا؟ امیر المؤمنین حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے ایسی عورت کے بارے میں حکم بیان فرمایا ہے۔ امام مالک رحمہ اللہ بن انس نے روایت کیا ہے کہ حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے فرمایا ہے کہ جس عورت کا شوہر گم ہو اور اسے معلوم نہ ہو کہ وہ کہاں ہے تو وہ چار سال تک انتظار کرے اور پھر چار ماہ دس دن تک عدت گزارے، پھر اس کے لیے نکاح کرنا حلال ہوجائے گا۔ امیر المؤمنین حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ نے بھی یہی فیصلہ فرمایا ہے۔ امام ابن ابی شیبہ رحمہ اللہ نے سعید بن مسیب سے روایت کیا ہے کہ حضرت عمر بن خطاب اور عثمان بن عفان رضی اللہ عنہما نے مفقود الخبر کی بیوی کے بارے میں فرمایا ہے کہ وہ چار سال انتظار کرے اور پھر چار ماہ دس دن تک کی عدت گزارے۔ [1] حافظ ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ سعید بن منصور نے صحیح سند کے ساتھ ابن عمرو ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت کیا ہے کہ مفقود الخبر کی بیوی چار سال انتظار کرے۔ [2] سعید بن مسیب نے معرکہ جہاد میں گم ہونے والے اور کسی دوسری صورت میں گم ہونے والے میں فرق کیا ہے۔ امام عبدالرزاق نے مصنف میں اپنی سند کے ساتھ
Flag Counter