Maktaba Wahhabi

240 - 393
۲۔ اوّلاً:زانیوں کے ساتھ نکاح کی حرمت:[1] صحبت و رفاقت کی تاثیر کا انکار نہیں کیا جاسکتا۔ کتب سنن میں یہ حدیث ہے کہ:اَلرَّجُلُ عَلیٰ دِیْنِ خَلِیْلِہٖ فَلْیَنْظُرْ مَنْ یُّخَالِلُ [2](آدمی اپنے دوست کے دین پر ہوتا ہے لہٰذا اسے دیکھنا چاہیے کہ وہ کس سے دوستی رکھتا ہے۔)اسی وجہ سے برے کام کے کرنے والے کے ساتھ بیٹھنے والے کو بھی اسی کی مانند قرار دیا گیا ہے۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے: وَقَدْ نَزَّلَ عَلَیْکُمْ فِی الْکِتٰبِ اَنْ اِذَا سَمِعْتُمْ اٰیٰتِ اللّٰہِ یُکْفَرُ بِھَا وَیُسْتَھْزَاُ بِھَا فَلَا تَقْعُدُوْا مَعَھُمْ حَتّٰی یَخُوْضُوْا فِیْ حَدِیْثٍ غَیْرِہٖٓ اِنَّکُمْ اِذًا مِّثْلُھُمْ۔ [3] (اور اللہ نے تم(مومنوں)پر اپنی کتاب میں(یہ حکم)نازل فرمایا ہے کہ جب تم(کہیں)سنو کہ اللہ کی آیتوں سے انکار ہورہا ہے اور ان کی ہنسی اڑائی جاتی ہے، تو جب تک وہ لوگ اور باتیں(نہ)کرنے لگیں ان کے پاس مت بیٹھو ورنہ تم بھی انہی جیسے ہوجاؤگے۔)
Flag Counter