Maktaba Wahhabi

262 - 393
اسلام کے مؤقف کے صحیح ہونے پر علماء مغرب کی شہادت: علماءِ مغرب نے طلاق کے جواز کی اہمیت کو تسلیم کیا ہے اور اس کے ممنوع ہونے کی صورت میں مرتب ہونے والے فساد کو بھی انھوں نے بیان کیا ہے۔ Planioniet Riport لکھتا ہے کہ ’’ طلاق ایک بری چیز ہے لیکن اس کے بغیر چارۂ کار نہیں کیونکہ یہ اس شر کے لیے واحد علاج ہے جو بہت بڑا خطرہ بن چکا ہوتا ہے۔ طلاق کو حرام قرار دینے میں جو نقصان ہے، وہ جراحت کو حرام قرار دینے والے نقصان کی طرح ہے کیونکہ جراح بسااوقات مریض کے اعضاء کاٹنے پر مجبور ہوجاتا ہے۔ طلاق شادی کے مقدس نظام کو ختم نہیں کرتی بلکہ وہ میاں بیوی کے درمیان غلط فہمی ہوتی ہے جس کے لیے طلاق ایک حد اور نہایت کو مقرر کردیتی ہے۔ [1] پینتھام(Pentham)کہتا ہے کہ ’’ اگر کوئی قانون ساز ایسا قانون بنائے جو کمپنیوں کے توڑنے کو حرام قرار دے اور جو اوصیاء کی ولایت، وکلاء کی معزولی اور رفقاء کی مفارقت ختم کرنے کو ممنوع قرار دے، تو تمام لوگ شور مچادیں گے کہ یہ بہت بڑا ظلم ہے اور کہیں گے کہ اس قانون کا بنانے والا کوئی پاگل یا جنون ہے لیکن کس قدر تعجب انگیز ہے یہ بات کہ یہ معاملہ جو فطرت کے خلاف ہے، حکمت کے منافی ہے، مصلحت جس کا انکارکرتی ہے اور قانون سازی کے اصولوں کے ساتھ ہم آہنگ نہیں ہے، اسے اکثر ترقی یافتہ ممالک میں قوانین باقی رکھے ہوئے ہیں، محض اس وجہ سے کہ اس کی بابت میاں بیوی میں ایک معاہدہ ہوا ہے، یہ تو گویا لوگوں کو شادی سے دور رکھنے کی ایک کوشش ہے کیونکہ کسی چیز سے خروج کی ممانعت درحقیقت اس میں دخول کی ممانعت ہوتی ہے۔ نفرت کا وقوع پذیر ہونا اور اختلاف اور دشمنی کا مستحکم ہوجانا ایسی باتیں نہیں، جن کا وقوع پذیر ہونا بعید ہو تو سوال یہ ہے کہ ان دونوں میں سے بہتر کون ہے؟ مضبوط رسی کے ساتھ میاں بیوی
Flag Counter