Maktaba Wahhabi

263 - 393
کو باندھ دینا تاکہ کینہ و نفرت ان کے دلوں کو کھا جائے، ہر ایک دوسرے کے لیے مکر و فریب کا جال بننے لگے یا اس ربط کو ختم کردینا اور ہر ایک کو مضبوط ستونوں کے ساتھ از سر نو نئے گھر بنانے کا موقعہ فراہم کرنا کیا دوسرے جوڑے کے ساتھ تبدیلی اس سے بہتر نہیں ہے کہ مہمل بیوی کے پاس اپنے دوست کو بھیجا جائے یا نقص رکھنے والے شوہر کے پاس کسی معشوق کو بھیج دیا جائے؟ [1] اسی طرح پینتھام نے بھی کہا ہے کہ ’’ سچ یہ ہے کہ ابدی شادی ہی انسان کے شایانِ شان، اس کی ضرورت کے مطابق اور خاندان کے حالات کے موافق ہے اور زیادہ بہتر یہی صورتِ حال ہے کہ شادی کو بحال رکھا جائے لیکن اگر یہ شرط عائد کی جائے کہ عورت کبھی بھی مرد سے جدا نہیں ہوگی، خواہ ان کے دلوں میں محبت کی بجائے کتنی ہی شدید نفرت کیوں نہ ہو تو یہ ایک منکر بات ہوگی کیونکہ اس صورت میں شادی کے بندھن سے صرف موت ہی اسے نجات دے گی، جس شادی کا یہ حال ہو تو اس سے قتل کی کئی اقسام جنم لیں گی اور اس کے رستے بہت کشادہ ہوجائیں گے۔ [2] ۱۴۔ ثالثاً:خلع: تمہید: عورت کو مقدور بھر کوشش کرنی چاہیے کہ ازدواجی زندگی اخلاص، صدق، محبت اور الفت سے لبریز ہو اور وہ اسے طلاق کے مطالبہ سے مکدر نہ کرے اور نہ کوئی دوسرا ایسا اقدام کرے، جو اس قلعہ کو منہدم کردے، جو میاں بیوی کو حرام میں مبتلا ہونے سے محفوظ رکھتا ہے۔ امام ترمذی رحمہ اللہ نے ثوبان رضی اللہ عنہ سے روایت
Flag Counter