Maktaba Wahhabi

272 - 393
بیویوں سے نکاح کی اجازت دی گئی ہے، جو عورت کو نہیں دی گئی۔ پھر امام رحمہ اللہ مزید فرماتے ہیں کہ قائل کا یہ کہنا کہ عورت کی شہوت مرد کی شہوت سے زیادہ ہوتی ہے، درست نہیں ہے کیونکہ شہوت کا منع حرارت ہے اور عورت مرد کی حرارت کا کیا مقابلہ کرسکتی ہے؟ عورت پر … اس کی فراغت، بطالت شہوت کا غلبہ چھایا ہوا اور اسے قابو میں کیا ہوتا ہے اور وہ اس کے مقابلہ کے لیے کچھ نہیں پاتی بلکہ یہ جذبہ جب اس کے فارغ دل اور خالی نفس سے ٹکراتا ہے، تو پوری طرح جگہ پکڑلیتا ہے، اس لیے گمان کرنے والا یہ سمجھتا ہے کہ عورت کی شہوت مرد کی شہوت سے کئی گنا زیادہ ہے حالانکہ بات اس طرح نہیں … اور اس کی ایک دلیل یہ بھی ہے کہ مرد جب اپنی بیوی سے جماع کرتا ہے، تو اس کے لیے یہ ممکن ہوتا ہے کہ اس وقت وہ کسی دوسری عورت سے بھی جماع کرے لیکن عورت سے جب مرد اپنی ضرورت کو پورا کرلیتا ہے، تو اس کی شہوت ختم ہوجاتی ہے، اس کا نفس ٹوٹ جاتا ہے، اس وقت وہ کسی دوسرے سے اپنی خواہش کو پورا کرنا نہیں چاہتی، لہٰذا قدرت و شریعت اور خلق امر کی حکمت امر واقعہ کے عین مطابق ہے، وللہ الحمد۔ [1] ۲۰۔ کیا تعداد ازواج میں عورتوں کی حق تلفی ہے؟ اس سوال کے جواب سے قبل ہم دو باتوں کی طرف اشارہ کرنا چاہتے ہیں، جن میں سے پہلی بات یہ ہے کہ اسلام ہی وہ واہد اور پہلا دین نہیں ہے، جس نے تعدادِ ازواج کو جائز قرار دیا ہے، علماءِ مغرب نے بھی اس کی صراحت کی ہے۔ ڈاکٹر غوشاف لوبون نے لکھا ہے کہ ’’ تعدادِ ازواج کا آغاز اسلام کے ساتھ خاص نہیں ہے بلکہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے ظہور سے قبل یہودی، ایران اور عرب وغیرہ مشرقی اقوام اس
Flag Counter