Maktaba Wahhabi

304 - 393
زخمی کرنے والے مجرموں میں ۷۰ فی صد شرابی تھے، سرکاری ملازمین پر زیادتی کرنے والے مجرموں میں ۷۶ فی صد، آبرو ریزی کرنے والوں میں ۵۷ فیصد…………… میں ۸۰ فی صد تعداد شراب پینے والوں کی تھی۔ فرانسیسی اعداد و شمار سے یہ بھی واضح ہوتا ہے کہ نشہ اور قتل کرنے، مارنے، زخمی کرنے، جنسی جرائم، آگ لگانے اور دیگر غیر ارادی جرائم میں گہرا تعلق ہے۔ [1] ۱۱۔ خاندان کے انتشار میں شراب کا اثر: شراب نوشی پر مداومت سے خاندانی زندگی انتشار کا شکار ہوجاتی ہے، جو دراصل حرام میں مبتلا ہونے میں ایک مضبوط قلعہ کی طرح حائل ہوجاتی ہے۔ ڈاکٹر محمد علی باز لکھتے ہیں کہ شراب پر مداومت کرنے والے کی ازدواجی زندگی ناقابل برداشت جہنم کی سی ہوجاتی ہے کیونکہ وہ اپنے گھر اور اپنے بیوی بچوں کو بے یار و مددگار چھوڑ دیتا ہے، وہ اپنے بیوی بچوں کی توہین و تذلیل کرتا اور انھیں مارتا پیٹتا ہے، اس کے اعتقادات فرسودہ(Delusions)ہوجاتے ہیں، اپنے گرد و پیش کے ہر شخص کے بارے میں وہ شک و ریب میں مبتلا ہوجاتا ہے حتی کہ اس کی حالت بارنویا(Poronoia)تک پہنچ جاتی ہے، خصوصاً اپنی بیوی اور دوستوں کے حوالہ سے اس کی یہی حالت ہوتی ہے، وہ اپنی بیوی اور رشتہ داروں پر تہمت طرازی شروع کردیتا ہے، ہر قسم کی پردہ دری کے باوجود وہ جنسی صلاحیت سے مکمل طور پر محروم ہوجاتا ہے، وہ رات کی محفلوں میں بیدار رہتا، محروم ہونے کے باوجود جنسی صلاحیت کا مظاہرہ کرنے کی کوشش کرتا ہے اور جنسی و اخلاقی بے راہ روی کے بارے میں گفتگو میں حصہ
Flag Counter