Maktaba Wahhabi

312 - 393
نے فرمایا کہ میری اُمت کے کچھ لوگ ضرور شراب پئیں گے اور اسے کسی دوسرے نام سے موسوم کریں گے، ان کے سروں پر موسیقی کے آلات بجائے جائیں گے اور سروں پر مغنیات گائیں گی، اللہ تعالیٰ انھیں زمین میں دھنسا دے گا اور ان میں سے بعض لوگوں کو بندر اور خنزیر بنادے گا۔ [1] امام ابن قیم رحمہ اللہ اس حدیث سے وجہ استدلال کے بارے میں فرماتے ہیں کہ آلاتِ موسیقی کے حلال قرار دینے والوں کو یہ وعید سنائی ہے کہ اللہ تعالیٰ انھیں زمین میں دھنسا دے گا اور انھیں بندروں اور خنزیروں کی صورت میں مسخ کردے گا، گویہ وعید ان تمام اعمال کے لیے ہے، لہٰذا ان افعال میں سے ہر فعل کے لیے مذمت اور وعید ہے،[2] اسی طرح کچھ اور اہادیث مبارکہ بھی ہیں، جو گانے بجانے اور آلاتِ موسیقی کی حرمت کی دلیل۔ [3] ۱۵۔ گانے بجانے اور آلاتِ موسیقی کی حرمت کے بارے میں علماءکے اقوال: ائمہ کرام نے گانے اور آلاتِ موسیقی کی حرمت کے سلسلہ میں نہایت شدید مؤقف اختیار کیا ہے۔ امام قرطبی رحمہ اللہ نے ذکر کیا ہے کہ اسحق بن عیسیٰ طباع نے کہا کہ میں نے امام مالک بن انس رضی اللہ عنہ سے اس شخص کے بارے میں پوچھا، جسے اہل مدینہ
Flag Counter