Maktaba Wahhabi

315 - 393
کے لیے قاطع شہوت ہوگا۔ [1]، [2] حافظ ابن حجر رحمہ اللہ اس حدیث کی شرح میں فرماتے ہیں کہ اس حدیث میں نکاح کے اخراجات سے عاجز انسان کی روزے کی طرف راہنمائی کی گئی ہے کیونکہ جماع کی شہوت کھانے کی شہوت کے تابع ہے، کھانے کی قوت کے ساتھ یہ قوی اور کھانے کے ضعف کے ساتھ یہ ضعیف ہوجاتی ہے۔ [3] شاہ ولی اللہ دہلوی رحمہ اللہ، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کی حکمت بیان کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ مسلسل روزے رکھنے کی طبیعت کے جوش کے توڑنے اور اس کے ہیجان کے ختم کرنے میں خاص تاثیر ہے کیونکہ اس سے طبعی مادہ کم ہوجاتا اور اس سے ہر وہ چیز بدل جاتی ہے، جو کثرت اخلاط سے پیدا ہوتی ہے۔ [4] ۱۷۔ کیا شہوت کی تسکین کے لیے علاج جائز ہے؟ مذکورہ حدیث کے پیش نظر سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا شہوت ختم کرنے یا اسے تسکین دینے کے لیے علاج جائز ہے؟ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ اس حدیث سے علامہ خطابی l نے استدلال کیا ہے کہ شہوتِ نکاح ختم کرنے کے لیے دواؤں کے ساتھ علاج جائز ہے، اسے شرح السنہ میں امام بغوی نے بیان کیا ہے، [5] پھر حافظ ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ اسے ایسی دواء پر محمول کرنا چاہیے، جو شہوت کو تسکین دے نہ کہ اسے بالکل ختم کردے، ہوسکتا ہے کہ بعد میں اسے نکاح کرنے کی طاقت حاصل ہوجائے اور پھر وہ شہوت ختم ہوجانے کی وجہ سے ندامت کا اظہار کرے۔ فقہاء شافعیہ
Flag Counter