Maktaba Wahhabi

318 - 393
اس کی خبر کو پھیلانا ہے [1] اور شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ اس کی تفسیر میں فرماتے ہیں کہ ’’ یہ اس شخص کی مذمت ہے، جو اسے پسند کرتا ہو، پسند کرنا دل سے ہوتا ہے اور کبھی زبان اور دیگر اعضاء سے بھی اس کا اظہار کیا جاتا ہے۔ بہرحال یہ مذمت ہے، اس کی جو فحش گفتگو کرے یا اس لیے اس کی خبر دے تاکہ یہ مومنوں میں وقوع پذیر ہوجائے، خواہ اس کا سبب حسد ہو یا بغض یا فحاشی سے محبت اور اس کا ارادہ، پس جو بھی اس کے فعل کو پسند کرے گا، وہ اس کا ذکر کرے گا۔ علماء نے غزل کے ان اشعار کو مکروہ قرار دیا ہے، جن میں فحاشی کی ترغیب ہو۔ کیونکہ فعل کبھی امر کے ساتھ مطلوب ہوتا ہے اور کبھی اس کے بارے میں خبر دے کر، 2 شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے یہ بھی لکھا ہے کہ جو شخص سورۂ یوسف کے سننے کو اس لیے پسند کرے کہ اس میں عشق اور اس کے متعلقات کا ذکر ہے اور وہ عشق سے محبت اور فحاشی سے رغبت کی وجہ سے وہ سورۂ یوسف کے سننے کو پسند کرے اور اس محبت سے اعراض اور اس کے ازالہ کی وجہ سے سورۃ النور کے سننے کو ناپسند کرے، تو وہ مذموم ہے، آپ نے یہ بھی لکھا ہے کہ کہا گیا ہے کہ جو شخص فحاشی اور اس کے پھیلانے میں تعاون کرے، تو وہ ان لوگوں کی طرح ہے، جو عورتوں اور بچوں کو فحاشی کی طرف لے جائیں۔ [2] ۱۹۔ فحاشی کے پھیلانے سے روکنے کے لیے قذف کی شدید سزا: فحش خبروں کی اشاعت سے ممانعت کے بارے میں اسلامی شریعت کا اہتمام اس بات سے بھی واضح ہے کہ اس نے قذف کی شدید سزا مقرر کی ہے۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے: وَالَّذِیْنَ یَرْمُوْنَ الْمُحْصَنَاتِ ثُمَّ لَمْ یَاْتُوا بِاَرْبَعَۃِ شُہَدَائَ فَاجْلِدُوْہُمْ
Flag Counter