Maktaba Wahhabi

33 - 393
ساتھ میل جول کی ممانعت کرتے ہوئے لکھا: ’’ اب میں تمھیں یہ لکھ رہا ہوں کہ اگر کوئی بھائی کہلا کر حرام کار یا بخیل یا بت پرست یا گالی دینے والا یا شرابی یا ظالم ہو تو اس سے صحبت نہ رکھو، بلکہ ایسے لوگوں کے ساتھ کھانا تک نہ کھاؤ۔ ‘‘ [1] ۱۱۔ زانیوں کی دنیوں سزا: اصل بات یہ ہے کہ حضرت مسیح علیہ السلام یہودیت کو منسوخ کرنے کے لیے نہیں بلکہ اس کی تکمیل کے لیے تشریف لاتے تھے، جیسا کہ اپنے بارے میں آپ نے خود فرمایا تھا: ’’ یہ نہ سمجھو کہ میں تورات یا نبیوں کی کتابوں کو منسوخ کرنے آیا ہوں، منسوخ کرنے نہیں بلکہ پورا کرنے آیا ہوں۔ ‘‘[2] قبل ازیں ہم یہ بیان کر آئے ہیں کہ زانیوں کے بارے میں تورات کا حکم یہ ہے کہ انھیں قتل کردیا جائے، آگ میں جلادیا جائے اور پتھروں کے ساتھ سنگسار کردیا جائے۔ [3] حضرت مسیح علیہ السلام کی طرف جو یہ قول منسوب ہے کہ انھوں نے بہت جھگڑالو اور زانیہ مریم سے کہا تھا کہ ’’ تیرے گناہ بخش دیئے گئے ہیں ‘‘ [4] اور یہ کہ ’’ تیرے ایمان نے تجھے بچالیا ہے۔ ‘‘ [5] اس قصہ کو بالفرض اگر صحیح اور تحریف سے محفوظ تسلیم کر بھی لیا جائے، تو اس سے جرم زنا کی سنگینی کم نہیں ہوتی، زیادہ سے زیادہ یہ بات کہی جاسکتی ہے
Flag Counter