Maktaba Wahhabi

345 - 393
اجازت طلب کرنے والے کو چاہیے کہ وہ جب تین بار اجازت مانگے اور کسی کو جواب دینے کے لیے نہ پائے یا جواب دینے والے کو تو پائے مگر وہ یہ کہے کہ واپس چلے جاؤ، اسے چاہیے کہ وہ بار بار اجازت طلب نہ کرے تاکہ یہ تکرار گھر میں داخل ہونے میں اصرار کی طرف نہ لے جائے، گھر والا خواہ خوش ہو یا ناخوش کیونکہ یہ بات آیت کے مقصود کے خلاف ہے۔ امام مسلم نے ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بیان فرماتے ہوئے سنا کہ اجازت طلب کرنا تین بار ہے، اگر اجازت مل جائے تو ٹھیک ورنہ واپس چلے جاؤ۔ [1] امام مالک رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ اجازت طلب کرنا تین بار ہے، میں پسند نہیں کرتا کہ کوئی اس سے زیادہ بار اجازت طلب کرے، سوائے اس کے جسے یہ معلوم ہو کہ صاحب خانہ نے اس کی بات کو سنا نہیں لہٰذا اگر اسے یقین ہو کہ صاحب خانہ نے اس کی بات کو نہیں سنا تو پھر میں تین سے زیادہ بار اجازت طلب کرنے میں بھی کوئی حرج نہیں سمجھتا۔ [2] ۱۳۔دروازے کے سامنے کھڑا نہ ہونا: اجازت طلب کرنے کے آداب میں سے یہ بھی ہے کہ اجازت طلب کرنے والا دروازے کے سامنے کھڑا نہ ہو تاکہ اس کی نظر گھر کے اندر داخل نہ ہو، امام ابو داؤد نے ھزیل سے روایت کیا ہے کہ ایک شخص آیا اور وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے دروزے پر کھڑے ہو کر اجازت طلب کرنے لگا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا کہ دروازے سے ایک طرف ہٹ جاؤ کیونکہ اجازت طلب کرنا نظر ہی کی وجہ سے ہے۔ [3] عبداللہ بن بسر رضی اللہ عنہ نے بوقت اجازت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے کھڑے ہونے کے بارے میں بتایا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب کسی قوم کے دروازے پر تشریف لاتے، تو دروازے کے
Flag Counter