Maktaba Wahhabi

350 - 393
اس کی آنکھ کو پھوڑ دینا حلال ہے۔ [1] ۱۷۔کبوتر کے ساتھ کھیلنے کی حرمت: اسلامی شریعت بیضاء نے صرف لوگوں کے گھروں میں دیکھنے ہی کو حرام قرار نہیں دیا بلکہ ہر اس چیز کو بھی حرام قرار دے دیا ہے، جو دوسروں کے گھروں میں جھانکنے کا ذریعہ بنے، مثلاً کبوتر کے ساتھ کھیلنے کو اسی لیے حرام قرار دیا گیا ہے کیونکہ جو کبوتر کے ساتھ کھیلتا ہے، وہ چھتوں پر چڑھتا ہے اور گھروں میں جھانکنے کا موقع پاتا ہے۔ امام ابوداؤد نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو کبوتری کا پیچھا کرتے ہوئے دیکھا تو فرمایا، شیطان، شیطانہ کا پیچھا کر رہا ہے۔ [2] امام بخاری رحمہ اللہ نے حسن سے روایت کیا ہے کہ انھوں نے حضرت عثمان رضی اللہ عنہ سے سنا کہ آپ اپنے خطبہ میں کتوں کو قتل کرنے اور کبوتر کو ذبح کرنے کا حکم دے رہے تھے۔ [3] قاضی شریح کبوتر باز کی شہادت کو جائز قرار نہیں دیتے تھے۔ [4] امام ابن قیم فرماتے ہیں کہ حاکم کو چاہیے کہ وہ لوگوں کے سروں پر کبوتر کے ساتھ کھیلنے والوں کو منع کرے کیونکہ اس سے وہ انھیں دیکھتے اور ان کے پردے کی چیزوں پر جھانکتے ہیں۔ [5]
Flag Counter