بارے میں امام مسلم نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب غزوہ کے لیے تشریف لے جاتے تو امّ سلیم اور کچھ انصاری عورتوں کو بھی اپنے ہمراہ لے جایا کرتے تھے، وہ پانی پلاتیں اور زخمیوں کا علاج کرتی تھیں۔ [1]
خلاصۂ کلام یہ کہ اسلام عورت کو اس بات کی اجازت دیتا ہے کہ وہ بوقت ضرورت اسلامی آداب کو ملحوظ رکھتے ہوئے گھر سے باہر نکل سکتی ہے لیکن اظہار حسن و جمال اور لباس جدید کی خاطر گھر سے باہر نکلنے کو اسلام نے حرام قرار دیا ہے۔ [2] حضرت شاہ ولی اللہ دہلوی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے عورت کو یہ حکم دیا ہے کہ وہ ناگزیر ضرورت کے بغیر گھر سے باہر نہ نکلے۔
۲۴۔ ثانیاً:شوہر کی اجازت کے بغیر باہر نہ نکلے:
ہم نے قبل ازیں یہ بیان کر آئے ہیں کہ عورت کے لیے بلاضرورت گھر سے باہر نکلنا جائز نہیں ہے لیکن یاد رہے گھر سے باہر نکلنے کے لیے صرف ضرورت ہی کافی نہیں بلکہ گھر سے نکلنے سے پہلے اس کے لیے اپنے شوہر سے اجازت لینا بھی ضروری ہے اور گھر سے صرف اسی صورت میں باہر نکلے، جب اس کی واقعی ضرورت ہو، ورنہ نہ نکلے۔
یہ شرط اس حدیث سے معلوم ہوتی ہے، جسے امام بخاری رحمہ اللہ نے ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت کیا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:جب عورت تم میں سے کسی سے مسجد میں جانے کی اجازت طلب کرے، تو وہ اسے مسجد میں جانے سے منع نہ کرے۔ [3]
باہر نکلنے کے لیے اجازت طلب کرنے کا یہ حکم صرف مسجد میں جانے کے لیے اجازت طلب کرنے پر محدود نہیں ہے کیونکہ جب مسجد میں جانے کے لیے اجازت
|