Maktaba Wahhabi

362 - 393
انھوں نے اس کا جواب دیتے ہوئے فرمایا:’’ الحمدللہ! جب اس کا والد اس کے شوہر کی اجازت کے بغیر اسے لے جائے تو اسے تعزیری سزا ملے گی اور عورت کو بھی تعزیری سزا ملے گی، بشرطیکہ اس کے لیے یہاں رہنا ممکن ہو اور جب سے اس نے سفر شروع کیا اسے نفقہ نہیں ملے گا۔ واللہ أعلم۔ [1] ۲۵۔ثالثاً:پردے کے بغیر نہ نکلے: اسلامی شریعت نے عورت کے لیے جن آداب کی پابندی کو لازم قرار دیا ہے، ان میں سے ایک یہ بھی ہے کہ وہ اظہارِ زیب و زینت کرتے ہوئے گھر سے باہر نہ نکلے کیونکہ یہ باعث فتنہ و فساد ہے، ارشادِ باری تعالیٰ ہے: وَقَرْنَ فِیْ بُیُوْتِکُنَّ وَلَا تَبَرَّجْنَ تَبَرُّجَ الْجَاھِلِیَّۃِ الْاُوْلٰی۔ [2] (اور اپنے گھروں میں ٹھہری رہو اور جس طرح(پہلے)جاہلیت(کے دنوں میں)اظہار تجمل کرتی تھیں، اس طرح زینت نہ دکھاؤ۔) اس آیت کریمہ میں اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے عورت کو اظہار زینت و جمال کرتے ہوئے باہر نکلنے سے منع فرمایا ہے۔ سوال یہ ہے کہ اس آیت میں لفظ ’’ تبرّج ‘‘ سے کیا مراد ہے؟ امام مقاتل بن حیان فرماتے ہیں کہ ’’ تبرج ‘‘ یہ ہے کہ وہ دوپٹے کو اپنے سر پر ڈال لے اور اسے اوڑھ کر اپنے ہار، بالیوں اور گردن کو نہ چھپائے بلکہ یہ سب کچھ نمایاں ہو بس یہی ’’ تبرج ‘‘ ہے۔ [3]
Flag Counter