Maktaba Wahhabi

372 - 393
اور نہ اسلامی شریعت نے ان کے معاملے ہی کو مہمل چھوڑا ہے بلکہ انھیں بھی وہی حکم دیا ہے، جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواجِ مطہرات کو حکم دیا ہے کہ گھروں سے نکلتے وقت وہ کامل حجاب کی پابندی کریں۔ ۲۸۔حکمران کی ذمہ داری: پردے کے معاملے کو عورتوں کی مرضی پر نہیں چھوڑا گیا کہ جب چاہیں پردہ کرلیں اور جب چاہیں پردہ نہ کریں اور اظہار تجمل شروع کردیں بلکہ حکمران کی ذمہ داری ہے کہ وہ انھیں پردہ کی پابندی پر مجبور کرے۔ امام ابن قیم رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ ’’ حکمران کے لیے واجب ہے کہ وہ عورتوں کو اظہار حسن و جمال کے ساتھ نکلنے سے منع کرے، ایسے کپڑوں کے استعمال سے بھی منع کرے، جن کے ساتھ وہ بے لباس اور عریاں معلوم ہوں کہ کپڑے بہت باریک ہوں، وہ انھیں راستوں میں مردوں سے اور مردوں کو عورتوں سے باتیں کرنے سے منع کرے۔ ‘‘ عورت اگر اظہار زیب و زینت کے ساتھ نکلے اور حکمران یہ سمجھے کہ اسے باز رکھنے کے لیے اس کے کپڑوں کو سیاہی وغیرہ سے خراب کردیا جائے، تو بعض فقہاء نے اس کی اجازت دی ہے اور ان کا مؤقف صحیح ہے اور یہ ان کے لیے ادنیٰ مالی سزا ہے اور اگر کوئی عورت گھر سے زیادہ نکلے خصوصاً اظہار حسن و جمال کے ساتھ تو حکمران اسے قید بھی کرسکتا ہے۔ عورتوں کو اس حالت میں برقرار رہنے دینا گویا گناہ اور معصیت میں ان کے ساتھ تعاون کرنا ہے، لہٰذا اس بارے میں اللہ تعالیٰ حکمران سے ضرور باز پرس کرے گا۔ [1] ۲۹۔ رابعاً:خوشبو استعمال کرتے ہوئے باہر نہ نکلے: شہوتوں کو حرکت دینے والے امور میں سے، مردوں کا عورتوں کی خوشبو کو سونگھنا
Flag Counter