Maktaba Wahhabi

377 - 393
۳۱۔ سادساً:مردوں کے ساتھ اختلاط نہ کرے: سابقہ آداب کے ساتھ ساتھ جن دیگر آداب کی پابندی کرنا عورت کے لیے واجب ہے، ان میں سے ایک یہ بھی ہے کہ فساد اور فحاشی کو پھیلنے سے روکنے کے لیے وہ مردوں کے ساتھ اختلاط نہ کرے۔ امام ابن قیم رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ ’’ لاریب! عورتوں کو مردوں کے ساتھ اختلاط کا موقعہ فراہم کرنا ہر بلا اور برائی کی جڑ ہے، عام سزاؤں کے نزول کا ایک بہت بڑا سبب ہے، امور عامہ و خاصہ کے فساد کے اسباب میں سے ہے، مردوں کا عورتوں کے ساتھ اختلاط فواحش و زنا کی کثرت کا سبب ہے، عام موت اور مسلسل طاعوتوں کا سبب ہے، بدکار عورتیں جب موسیٰ علیہ السلام کے لشکر میں داخل ہوگئیں اور ان میں فحاشی پھیل گئی تو ان پر طاعون کے مرض کو بھیج دیا گیا، جس کی وجہ سے ایک دن میں ستر ہزار افراد لقمہ اجل بن گئے۔ [1] نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اگر مردوں کو منع فرمایا ہے کہ وہ عورتوں کو مسجدوں میں جانے سے نہ روکیں، تو دوسری طرف عورتوں پر بھی یہ واجب قرار دیا ہے کہ وہ مردوں کے ساتھ اختلاط نہ کریں۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں یہ حکم دیا ہے کہ وہ راستے کے مخصوص حصے میں چلیں۔ امام ابوداؤد نے ابو اُسید انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے کہ انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ارشاد فرماتے ہوئے سنا، جب کہ آپ مسجد سے باہر تھے اور رستے میں مرد عورتوں کے ساتھ گھل مل گئے تھے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتوں سے فرمایا:’’ پیچھے ہٹ جاؤ، تمھیں رستے کے درمیان میں چلنے کا حق حاصل نہیں ہے، تم رستوں کے کناروں پر چلو(اس کے بعد)عورت دیوار سے چمٹ جاتی تھی، حتی کہ اس کے کپڑے چمٹنے کی وجہ سے دیوار سے لگے ہوتے تھے۔ [2] نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد میں
Flag Counter