لیکن پھر اس میں انحطاط اور ہلاکت کا آغاز ہوجاتا ہے حتی کہ افرادی قلت کے باعث نوبت یہاں تک پہنچ جاتی ہے کہ وہ اپنی بنیادی اور لازمی ضرورتوں کو بھی پورا نہیں کرسکتی۔ ‘‘ [1]
۱۲۔ مغربی دنیا کے واقعات:
سورون نے منع حمل کے لیے مختلف اسباب و وسائل کے استعمال کی کثرت، اسقاطِ جنین اور آبادی میں کمی کی بابت جو لکھا ہے، مغربی دنیا میں زنا پھیلنے کے باعث وہاں کے حالات بھی اس بات کی گواہی دیتے ہیں۔ بچوں کی ولادت کو روکنے کے لیے، اسباب و وسائل کے استعمال کی کثرت کے بارے میں پروفیسر بورٹ نے ایک رپورٹ میں لکھا ہے، جو کہ طبی خدمات کی ایسوسی ایشن کے سربراہ کے منصب پر فائز تھے کہ ’’ دونوں عالمی جنگوں کے درمیانی عرصہ میں اسقاطِ حمل اور ولادت کے واقعات کی تعداد برابر تھی۔ ‘‘[2] کیٹرین والا بریج(Catrrenine Valabrague)نے اس رپورٹ کے نقل کرنے کے بعد لکھا ہے کہ ’’ معلوم ہوتا ہے کہ فرانس کے تمام علاقوں میں مثبت صورت میں کوئی تبدیلی رونما نہیں ہوئی بلکہ پیرس میں تو اسقاطِ حمل کے واقعات کی تعداد ولادت کے واقعات کی تعداد سے زیادہ ہے، یہ بات عجیب و غریب اور بہت دردناک ہے کہ یہ صورتِ حال اس ملک میں پیش آرہی ہے، جس کے باشندوں کی اکثریت کیتھولک ہے۔ ‘‘[3] ڈاکٹر محمد علی بار نے ایک علمی مآخذ کے
|