Maktaba Wahhabi

94 - 393
تمہید اسلام دین فطرت اور راہ اعتدال ہے۔ اس نے جنسی خواہش کے وجود کا اقرار کیا ہے لیکن جنسی بے راہ روی کے بارے میں یہ ابیقوریہ [1](Epieurernirons)فلسفے کا حامی ہے اور نہ اس رواقی [2](Stoicism)فلسفے کا جو جنسی تقاضوں کو ختم کردینے کا قائل ہے بلکہ اس نے جنسی فطرت کو ازدواجی زندگی کے ساتھ مربوط کردیا ہے، اللہ تعالیٰ نے جب انسان کو پیدا کیا، تو اس سے اس کی بیوی کو بھی پیدا فرمادیا تاکہ یہ اس سے سکون حاصل کرسکے۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے: وَمِنْ اٰیٰتِہٖٓ اَنْ خَلَقَ لَکُمْ مِّنْ اَنْفُسِکُمْ اَزْوَاجًا لِّتَسْکُنُوْٓا اِلَیْھَا وَجَعَلَ بَیْنَکُمْ مَّوَدَّۃً وَّرَحْمَۃً [3] (اور اسی کے نشانات(اور تصرفات)میں سے ہے کہ اس نے تمہارے لیے تمہاری ہی جنس کی عورتیں پیدا کیں تاکہ ان کی طرف(مائل ہو کر)آرام حاصل کرو اور تم میں محبت اور مہربانی پیدا کردی۔) امام قرطبی رحمہ اللہ نے اس آیت کریمہ کی تفسیر میں لکھا ہے کہ ’’ مرد کا عورت سے پہلا فائدہ اُٹھانا یہ ہے کہ وہ اس سے مل کر جوش قوت سے سکون حاصل کرتا ہے۔ آلۂ تناسل جب برانگیختہ ہوتا ہے، تو پشت کا پانی جوش کے ساتھ اس کی طرف رُخ کرلیتا
Flag Counter