Maktaba Wahhabi

30 - 71
ہڈیوں تک جلا کر راکھ بنا ڈالے،تو ان سب کو پیس لینا،اور سخت گرم آندھی والے دن میں میری راکھ کو دریا میں اڑا دینا،اس پر لڑکوں سے قسم اور عہد لیا۔ اس کے مرنے کے بعد بیٹوں نے اس کی وصیت کے مطابق عمل کیا،اللہ تعالیٰ نے زمین کو حکم دیا کہ اس کے جسم کا کوئی ذرہ جہاں بھی تیرے پاس ہو،جمع کرکے لا،زمین یہ حکم بجا لائی،اور وہ شخص اللہ کے حکم سے کھڑا ہوگیا،اللہ نے اس سے سوال کیا،تم نے اپنی لاش کے ساتھ ایسا کیوں کیا؟ اس نے عرض کیا:اے رب! تیرے خوف وخشیت نے مجھے ایسا کرنے پر آمادہ کیا،اس کے صلہ میں اللہ تعالیٰ نے اس کی بخشش کردی،اور اس پر رحم وکرم فرمایا۔‘‘[1] یہ حدیث کئی صحابہ کرام سے معمولی لفظی تغیر کے ساتھ مروی ہے،ایک روایت میں ہے کہ مذکور شخص کفن چور تھا۔ قرض اور ادھار معاملہ میں آسانی ونرمی اسی طرح خرید وفروخت اور ادھاری معاملات میں آ سانی ونرمی کا سلوک کرنا بھی گنہگاروں کی بخشش کا سبب ہوا کرتا ہے،چنانچہ ابوہریرہ اور حذیفہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ: ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:ایک شخص لوگوں کو قرض دینے(ایک روایت میں ہے کہ ادھار خرید وفروخت کرنے)کا معاملہ کیا کرتا تھا،اور اپنے نوکروں سے کہا کرتا تھا کہ جب قرض وصول کرنے کسی نادار قرض دار کے پاس پہنچو تو اسے معاف کردیا کرو،اس طریقہ عمل سے امید ہے کہ اللہ تعالیٰ ہمیں بھی معاف کردے،رسول
Flag Counter