Maktaba Wahhabi

32 - 71
احمد بن نصر خزاعی شہید تاریخ اسلام کا یہ سیاہ باب ہے کہ عباسی خلفاء مامون،معتصم اور واثق باللہ کے دور اقتدار میں ایک وحشت ناک فتنہ ’’خلق قرآن‘‘ کے نام سے علمائے حق کے لیے عذاب جان بنا ہوا تھا،ان تینوں خلفاء کے عقیدہ وعمل پر اسلام سے منحرف اور گمراہ فرقے ’’معتزلہ‘‘ اور ’’جہمیہ‘‘ وغیرہ کا غلبہ تھا،یہ منحرف فرقے اہل السنۃ(اھل الحدیث)کے نہ صرف مخالف ودشمن تھے،بلکہ قرآن کو مخلوق نہ کہنے پر ان کو کافر قرار دیتے تھے،اور ان خلفاء کے ذریعہ ان کو سخت قید وبند اور وحشیانہ قتل وضرب کی سزائیں دلاتے۔جو مردان حق اس راہ میں ظالمانہ عذاب وعقاب کا تختۂ مشق بنائے گئے ان میں ایک جید عالم اور عظیم محدث شیخ احمد بن نصر خزاعی بھی تھے۔ان کو امام مالک سے سماع حدیث کی سعادت حاصل تھی،اور کتاب وسنت سے تمسک اور ان پر عملی استقامت میں امتیازی مقام کے مالک تھے۔ واثق باللہ جب احمد بن نصر کو قرآن کے مخلوق ہونے کا قائل نہ کرسکا،تو ان کو قتل وصلب(سولی دینے)کی سزا جس وحشیانہ طریقہ پر دی گئی،اور ان کی نعش کے ساتھ جو غیر انسانی بے حرمتی کا بدترین سلوک کیا گیا،اس کی کچھ تفصیل اگلے صفحات پر واثق باللہ کے تذکرہ میں آرہی ہے۔یہاں پر اس حقیقت کو آشکار کرنا ہے کہ شیخ احمد بن نصر کی مظلومانہ دل دوز موت صرف موت نہیں ہے بلکہ حسن خاتمہ اور شھادۃ فی سبیل اللہ کی موت ہے،اس کے ثبوت کے لیے قدرت الٰہیہ کی طرف سے شیخ کی اس کرامت کا ظہور ہوا کہ ان کے مقتول ومصلوب ہونے کی حالت میں ان کا مردہ وجود بالخصوص ان کی بے جان شکستہ کھوپڑی کلمۂ حق کا اعلان کررہی تھی،چنانچہ ان کے ایک
Flag Counter