Maktaba Wahhabi

34 - 71
وتقویٰ اور حق پر مثالی استقامت وعزیمت جیسی خصوصیات حمیدہ وفضائل فریدہ سے آراستہ ان کی ذات گرامی جس بلندی پر پہنچی تھی اس کی تعریف وتوصیف ائمہ اسلام نے جن الفاظ میں بیان کی ہے وہ بہت طویل ہیں،بعض مشاہیر ائمہ کے مختصر اقوال کے ذکر پر اکتفا کیا جاتا ہے۔ اسماعیل بن خلیل کہتے ہیں:’’اگر امام احمد بنی اسرائیل میں ہوتے تو نبی ہوتے۔‘‘ علی بن مدینی کہتے ہیں:’’کوئی شخص اسلام میں اس مقام پر نہیں پہنچا جس مقام پر امام احمد فائز ہوئے۔‘‘ ابو عبیدہ قاسم بن سلام کہتے ہیں:’’اسلام میں امام احمد جیسا کوئی عالم میرے علم میں نہیں ہے۔‘‘ زہد وپرہیز گاری امام صاحب غایت درجہ تقویٰ وپرہیز گاری پر کاربند رہا کرتے تھے۔شک وشبہہ والی چیز کو بھی ہاتھ نہیں لگاتے تھے۔اس کا اندازہ اس طرز عمل سے بخوبی کیا جاسکتا ہے کہ اپنے چچا اسحاق بن حنبل اور اپنے بیٹوں کے پیچھے نماز اس لیے نہیں پڑھتے تھے کہ انھوں نے سلطانی عطیہ ووظیفہ قبول کیا تھا۔ ایک مرتبہ تین روز تک ان کے پاس کھانے کی کوئی چیز نہیں تھی،مجبور ہوکر اپنے ایک ساتھی کے پاس بھیج کر ادھار آٹا منگایا،اس صورت حال سے گھر والوں کو احساس ہوا کہ امام صاحب کو غذا اورکھانے کی چیز کی سخت ضرورت ہے،جلدی جلدی وہ ادھار والا آٹا گوندھا اور فوراً روٹی تیار کی۔امام صاحب نے فرمایا یہ کیسی جلد بازی ہے،کیسے روٹی پکا لی؟ گھر والوں نے جواب دیا،ہم نے صالح(امام صاحب کے ایک
Flag Counter