Maktaba Wahhabi

35 - 71
لڑکے کا نام)کے گھر کا تنور ایندھن سے بھرا ہوا گرم پایا تو اسی میں روٹی پکا لی،امام صاحب نے یہ سنتے ہی کہا:یہ کھانا اٹھا لے جاؤ،اس کو کھائے بغیر یہ بھی حکم دیا کہ صالح کے گھر کی جانب والا دروازہ بند کردو،امام بیہقی کہتے ہیں کہ اس کا سبب یہ تھا کہ صالح نے سلطان متوکل کا عطیہ لیا تھا،جو ظاہر ہے کہ مشتبہ مال تھا،اسی سے تنور میں ایندھن کا انتظام ہوا ہوگا۔ صالح بن احمد کا بیان ہے کہ ہمارے والد(امام احمد)وضو کا پانی لانے کے لیے کسی کو چھوٹ نہیں دیتے تھے،خود ہی کنویں سے پانی بھرتے اور جب پانی سے بھرا ڈول باہر آتا تو الحمد للہ کہتے۔ امام صاحب کا خود بیان ہے کہ میں نے پانچ حج کیے،تین بار پیادہ اور دوبار بذریعہ سواری۔ الغرض اس قسم کے بہت سے واقعات وحالات ہیں،ان سے صرف نظرکرتے ہوئے امام صاحب کی بے مثال خصوصیت وافضلیت کی طرف چلتے ہیں۔ شدید ترین آزمائش اور حق پر ثابت قدمی امام بیہقی کے قول کے مطابق بنو امیہ وبنو عباسیہ کے سارے خلفاء کتاب وسنت کے پیرو اور سلف کے مذہب ومنہج پر گامزن رہے،لیکن جب ’’مامون‘‘ خلیفہ ہوا تو فرقہ معتزلہ کے لوگوں نے اس کو بہکا کرحق سے باطل کی طرف مائل کردیا،پھر اپنے گمراہ کن عقیدہ ومذہب کے مطابق مامون کو قرآن کے مخلوق ہونے کا قائل اور اللہ تعالیٰ کے اسماء وصفات کی نفی کرنے پر آمادہ کرلیا،جو کتاب وسنت کے بالکل خلاف ہے۔ قرآن کے مخلوق ہونے یا غیر مخلوق ہونے کا مسئلہ یا فتنہ خلیفہ مامون کے وقت سے شروع ہوا اور پھر خلیفہ معتصم پھر سلطان واثق باللہ تک جاری رہا،ان تینوں کی
Flag Counter