Maktaba Wahhabi

41 - 71
میں مشغول رہے،حج سے فراغت کے بعد موت کا وہ وقت آن پہنچا جس کی تمنا کیا کرتے تھے،مکہ مکرمہ میں با سعادت موت اس طرح ہوئی کہ قرآن کی تلاوت کررہے تھے،باب المعلیٰ کے پیچھے فضیل بن عیاض کی قبر کے پاس دفن کیے گئے۔[1] شہاب الدین احمد بن ارسلان یہ شیخ فلسطین کے عظیم عالم،زاہد،مفتی،باکمال مدرس اور مصنف تصانیف کثیرہ تھے،بالخصوص سنن ابو داود اور صحیح بخاری وغیرہ کی شرحیں بھی لکھی ہیں،بعد میں تصوف کی راہ اختیار کرکے امتیازی شان کے مالک ہوئے،دن میں روزے رکھتے اور رات میں قیام کرتے،بہت کم سوتے تھے،جب موت سے ہم کنار ہوئے،اور قبر میں اتارے جانے لگے،تو یہ آیت کریمہ پڑھ رہے تھے:﴿رَبِّ أَنزِلْنِیْ مُنزَلاً مُّبَارَکاً وَأَنتَ خَیْرُ الْمُنزِلِیْنَ﴾ [2] میرے رب مجھے بابرکت جگہ اتارنا،تو بہترین اتارنے والا ہے۔ خطیب بن نباتہ یہ دمشق کے شہر حلب میں زبردست فصیح وبلیغ خطیب اور بہت ہی دین دار و پرہیز گار عالم تھے۔شیخ تاج الدین کندی نے ان کے واسطہ سے بیان کیا ہے کہ انھوں نے ایک جمعہ کے دن خواب کے موضوع پر خطبہ دیا،پھر سنیچر کی رات خواب میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ قبرستان میں اپنے صحابہ کے ساتھ تشریف فرما ہیں،جب ان(خطیب بن نباتہ)کی طرف متوجہ ہوئے تو فرمایا:’’مرحبا بخطیب الخطباء‘‘ خطیبوں کے خطیب خوش آمدید۔
Flag Counter