Maktaba Wahhabi

44 - 71
رسانی کا سلوک کیا کرتی تھی،خواب دیکھنے والا شخص ایک روز شیخ کے پاس گیا تو دیکھا کہ ان کی بیوی اپنے ہاتھ میں تنور کا چمٹا لے کر ان کے کندھوں پر مار رہی ہے،جس سے ان کے کپڑے سیاہ ہوگئے،پھر بھی شیخ خاموش رہے۔یہ ماجرا دیکھ کر وہ شخص وہاں سے باہر آیا اور کہا:اے لوگو! شیخ کے ساتھ ان کی بیوی کا ایسا سخت سلوک ہو رہا ہے اور تم لوگ خاموش ہو؟ بعض لوگوں نے کہا کہ اس بدسلوکی کی وجہ یہ ہے کہ بیوی کا مہر پانچ سو دینار ہے جسے شیخ اپنی فقیری کی وجہ سے ادا نہیں کرسکے،یہ سن کر وہ شخص وہاں سے نکلا اور پانچ سو دینار جمع کرکے شیخ کے پاس لایا،شیخ نے پوچھا یہ کیا ہے؟ اس نے کہا یہ آپ کی اس جاہل بیوی کا مہر ہے جس نے آپ کے ساتھ جاہلانہ اذیت ناک سلوک سے تنگ کررکھا ہے،شیخ مسکرائے اور کہا:اگر میں اس کی بد زبانی اور مارپیٹ پر صبر نہ کرتا تو تم خواب میں مجھ کو ’’مقعد صدق‘‘ میں نہ دیکھتے۔[1] امام بخاری خراسان کا مشہور علمی شہر ’’بخارا‘‘ اپنی زرخیزی اور مردم خیزی میں امتیازی شان کا مالک ہے،اس سر زمین سے جو قد آور علماء وفضلاء اور ماہرین علوم وفنون اٹھے،انھیں میں ابو عبد اللہ محمد بن اسماعیل تھے،جن کو دنیائے اسلام ’’امام بخاری،امام المحدثین اور سید الفقہاء‘‘ وغیرہ القاب سے جانتی اور یاد کرتی ہے۔علم حدیث میں ان کی عظیم مثالی تصنیف ’’الجامع الصحیح‘‘ بلا اختلاف قرآن کے بعد صحیح ترین کتاب ہونے کا درجہ رکھتی ہے۔ امام بخاری کے علمی کمالات وخصوصیات محتاج تعارف نہیں ہیں،بہت سی
Flag Counter