Maktaba Wahhabi

48 - 71
مخالف،اسی کش مکش کی صورت حال سے آزردہ خاطر ہوکر امام صاحب نے دعاء فرمائی ’’اے اللہ! تیری زمین کشادہ ہونے کے باوجود مجھ پر تنگ ہوگئی ہے،تو مجھ کو اپنے پاس بلالے‘‘ اس کے بعد لیٹ گئے،روح پرواز کرگئی،جسم سے پسینہ جاری ہوا جو غسل دیئے جانے اور کفنانے تک قائم رہا۔ دفن کے بعد قبر سے تیز خوشبو امام بخاری رحمہ اللہ کے مدفون ہونے کے بعد ان کی قبر سے ایسی عمدہ تیز خوشبو پھیلی جسے مؤرخین نے مشک وغیرہ سے تشبیہ دیا ہے،اس بہترین خوشبو کی ہمہ گیریت کا حال یہ بیان کیا ہے کہ دور دراز مقامات سے لوگ اس خبر کی تصدیق کے لیے آتے اور قبر کی مٹی اپنے ساتھ لے جاتے،بستی والوں کو خوف ہوا کہ قبر کی مٹی باقی نہیں رہ سکتی،مجبور ہوکر قبر گھیر دی گئی،اور مٹی کی حفاظت کی گئی۔[1] قبر سے خوشبو کے بعض واقعات: (۱)صاحب سیرۃ البخاری نے لکھا ہے کہ اس طرح کے واقعات اور بھی بسند صحیح ثابت ہیں۔عطا کہتے ہیں کہ مجھ سے مالک بن دینار نے بیان کیا کہ عبد اللہ بن غالب جب شہید ہوئے اور دفن کیے گئے توان کی قبر سے ایسی تیز خوشبو پھیلی جو مشک سے بڑھ کر تھی۔[2] ابھی حال میں ایک کتاب ’’قبر کا بیان‘‘ تصنیف محمد اقبال کیلانی،ہماری نظر سے گزری،اس میں قبر کے ثواب وعذاب کے تعلق سے چند واقعات رسائل وجرائد کے حوالے سے نقل کیے گئے ہیں،ان میں سے بعض واقعات جن میں ’’قبر سے خوشبو‘‘
Flag Counter