Maktaba Wahhabi

75 - 71
قبر کی نعش پر بھیانک بچھو جنگ عظیم دوم کے دوران محوری طاقتوں کی ہندوستان پر بمباری کے دوران انگریزی فوج کو سنگا پور اور برما میں ہتھیار ڈالنے پڑے،انگریز جرنیل نے ہتھیار ڈالتے وقت فوجیوں کو اجازت دے دی کہ جو فوجی فرار ہوکر جانیں بچا سکتے ہیں وہ فرار ہوجائیں،فوج کے ایک میجر طفیل اپنے ایک ساتھی میجر نہال سنگھ کے ساتھ فرار ہوئے،میجر طفیل بیان کرتے ہیں کہ ہم دونوں اندھیری رات میں گھوڑوں پر سوار ہوکر نکلے اور برما کے محاذ سے سرپٹ بھاگے،برما گھنے،گنجان،تاریک اور خطرناک جنگلوں کا ملک ہے جن میں سے گذرنا بڑا مشکل کام تھا،بہرحال ہم نے اندازے سے ہندوستانی صوبہ آسام کا رخ کیا جہاں جاپانی بمباری کے باوجود انگریزی تسلط برقرار تھا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ایک دن اچانک سامنے کھلی جگہ پر قبرستان دکھائی دیا،پچیس تیس قبریں ہوں گی،اچانک ایک قبر سے مردے کی تقریباً آدھی نعش باہر نکلی ہوئی،کچھ گلی سڑی اور کچھ بچی ہوئی دکھائی دی،اس پر ایک چھوٹے سائز کے کچھوے کے برابر بچھو بیٹھا اسے بار بار ڈنک مارتا تھا،اور نعش سے خوفناک چیخیں نکلتی تھیں،بعینہ جیسے وہ بھیانک کسی جیتے جاگتے انسان کو کاٹتا تو اس کی شدت درد سے چیخیں نکلتیں جو زندہ انسانوں اور جانوروں کو دہلانے بلکہ بے ہوش کرنے کے لیے کافی ہوتیں،یہ ایک خاصا وحشت ناک اور دہشت انگیز منظر تھا،میجر نہال سنگھ نے میرے منع کرنے کے باوجود بچھو پر گولی چلا دی،ایک شعلہ سا نکلا لیکن بچھو پر کوئی اثر نہ ہوا،نہال سنگھ نے گولی چلانے کی نیت سے دوبارہ نشانہ لیا تو میں نے اسے سختی سے منع کیا اور اپنی راہ لینے کے
Flag Counter