Maktaba Wahhabi

77 - 71
ندی کا عام پانی نہیں بلکہ آگ کا زہریلا لاوہ بہ رہا ہے جو نہ صرف میرے ہاتھ کو جلا ڈالے گا بلکہ میرے باقی جسم کو بھی مکئی کے بھٹے کی طرح ابال کر رکھ دے گا،میں نے اوسان بحال رکھے،اور جلدی سے فوجی ککری نکالی اور اپنا بایاں بازو کاٹ کر پھینک دیا،میں نے اپنے آپ کو نہال سنگھ کی گرفت سے چھڑا لیا تھا،لہٰذا جلدی سے گھوڑے سمیت کنارے کا رخ کیا،میجر نہال سنگھ مجھے آوازیں دیتے دیتے اور درد سے چیختے کراہتے گھوڑے سمیت کھولتے پانی کی دیگ میں ڈوب چکا تھا اور سطح آب پر بڑے بڑے اونچے آتشیں بلبلے اٹھ رہے تھے،کنارے کے قریب پانی کا درجہ حرارت نارمل معلوم ہوا۔ وہ قہر خداوندی۔۔۔۔۔بچھو۔۔۔۔اپنا کام کرکے جاچکا تھا،مجھے کہیں دکھائی نہ دیا،اللہ کے لشکروں میں سے وہ اکیلا ایک غیبی لشکر کے مانند تھا،اس نے مجھ سے کوئی تعرض نہیں کیا،غالباً جدھر سے آیا تھا ادھر ہی کو اپنے اصل کار مفوضہ کی طرف لوٹ گیا۔[1] قبر میں سانپ اور بچھو نارنگ منڈی(ضلع شیخو پورہ)کے نواحی قصبے جئے سنگھ والا میں دو متحارب گروپوں کے درمیان فائرنگ ہوئی جس سے تین افراد ہلا ک ہوگئے،ان میں سے ایک آدمی کو اس کے ورثاء تابوت میں بند کرکے دفن کرنے کے لیے لائے اور قبر کھودی تو اس سے سانپ اور بچھو نکل آئے،ورثاء نے خوف زدہ ہوکر دور سے ہی قبر پر مٹی ڈال دی اور تابوت واپس لے گئے۔[2]
Flag Counter