Maktaba Wahhabi

112 - 391
آپ دہلی دار الحدیث رحمانیہ میں بقصدِ معالجۂ چشم قیام فرما تھے۔ میں آپ کا حسنِ اخلاق کا مرقع اس سے کم کسی خاکہ میں کھینچنا پسند نہیں کرتا کہ مرحوم موجودہ علما میں سب سے زیادہ خوش اخلاق تھے۔ اس پر بھی آپ کا اجلال و اکرام ایسا گویا شیخ الشوخ مسند علم پر رونق فرما ہیں اور ان کا یہ مرتبہ تھا ہی۔‘‘[1] مولانا صفی الرحمان رحمہ اللہ مؤلف ’’الرحیق المختوم‘‘ رقمطراز ہیں: ’’مولانا اپنی علمی رفعت اور اخلاقی قوت کی وجہ سے تمام فرقوں میں محترم رہے۔ شیعہ حضرات بھی اپنے مسلک کے متعلق کے بیان کردہ مسلک کو اپنے علما کے بتلائے ہوئے مسئلے کے مقابل میں زیادہ صحیح سمجھتے تھے۔ آپ کے علم و عمل اور اخلاق نے لوگوں کو حدیث کا احترام کرنا سکھایا۔‘‘[2] علمائے کرام کے ان بیانات سے محدث مبارکپوری رحمہ اللہ کے علم و فضل، ورع و تقویٰ، اخلاص و للہیت اور ان کی عبقریت کا اندازہ کیا جا سکتا ہے۔ تصانیف: حضرت محدث مبارکپوری رحمہ اللہ کی پوری زندی تعلیم و تعلّم میں گزری۔ ہر فن میں انھیں کاملِ عبور حاصل تھا اور تشنگان علم ہر چہار جانب سے ان کی خدمت میں حاضر ہو کر شرفِ تلمذ حاصل کرتے۔ درس و تدریس کے علاوہ تصنیف و تالیف کے بھی آپ شہسوار تھے۔ چنانچہ تصنیف کے حوالے سے انھوں نے علمی مآثر چھوڑے ہیں، ان کا مختصر تعارف حسبِ ذیل ہے:
Flag Counter