امام دارقطنی رحمہ اللہ نے اس رسالہ میں اسی قسم کی روایات کو جمع کیا ہے، جس کا ذکر حافظ ابن حجر اور علامہ الکتانی رحمہما اللہ نے کیا ہے۔[1]
14 کتاب المستجاد:
حاجی خلیفہ نے اس کا ذکر کشف الظنون (۲/۱۲۵۸) میں کیا ہے۔
15 کتاب الامالی:
اس کا ذکر علامہ سیوطی رحمہ اللہ نے کیا ہے۔[2]
16 کتاب الرؤیۃ:
حاجی خلیفہ نے ’’کشف‘‘ اور اسماعیل پاشا نے ’’ہدیۃ العارفین‘‘ میں اس کا ذکر کیا ہے اور کہا ہے کہ یہ کتاب پانچ اجزا پر مشتمل ہے۔[3]
شیخ محمد یوسف نے ’’الخطیب البغدادي و مؤرخ بغداد و محدثھا‘‘ میں اس کا نام ’’کتاب رؤیۃ اللّٰه تعالیٰ‘‘ نقل کیا ہے، ممکن ہے کہ یہ کتاب علاحدہ ہو۔ واللّٰه تعالیٰ أعلم
17 کتاب المدبج:
اصطلاحِ محدثین میں روایت ’’المدبج‘‘ اور روایت ’’الاقران‘‘ میں ایک باریک فرق ہے، جس کی وضاحت یہاں ضروری ہے، تاکہ دونوں میں فرق اور اس کی اہمیت کا آسانی سے اندازہ کیا جا سکے۔
چنانچہ دو ہم عصر محدث جب سِن اور اسناد میں قریب قریب ہوں تو ان کی
|