Maktaba Wahhabi

56 - 236
میں نے اس مقام پر ذہبی کے تاثرات کو اس لئے ذرا تفصیل سے لکھا ہے کہ ذہبی مختلف مکاتب فکر میں عزت کی نظر سے دیکھے جاتے ہیں۔ ان کی نظر تاریخی لفظ سے اور رجال میں بہت وسیع ہے۔ بحرم العلوم مسلم الثبوت کی شروح میں ذہبی کے متعلق فرماتے ہیں: قال الذهبي هو من أهل الاستقراء التام في نقل حال الرجال (بحر العلوم ص441) ذہبی کا استقراء اسماء الرجال میں بہت کامل ہے۔ ذہبی نے فکر کے جمود اور تقلید کے متعلق ان ممالک کا حال لکھا ہے جو ارض حرم کے قریب اور دینی علوم کے لئے مرکز کی حیثیت رکھتے ہیں۔ ہندوستان جیسا ملک جو علومِ نبوت سے پہلے ہی کافی دور ہے، جہاں محققین کی پہلے ہی کمی ہے یہاں کے حالات تو اور بھی خراب ہوں گے۔ عزالی فرماتے ہیں: فإن خاص المقلد في الحاجة فذلك منه فضول واشتغل به صار كضارب في الحديد بارد وطالب لصلاح الفاسد وهل يصلح العطار ما أفسد الدهر مقلد کے ساتھ بحث ٹھنڈا لوٹا کوٹنے کے مرادف ہے۔ عطار وقت کی بگڑی کو نہیں بنا سکتا۔ ہندوستان میں اسلام معلوم ہے کہ ہندوستان میں فاتحین اسلام دو راستوں سے آئے۔ سندھ کی راہ سے اور ایران کی راہ سے۔ پہلا لشکر محمد بن قاسم کی قیادت میں پہلی صدی کے اواخر[1] میں پہنچا۔ اس وقت ائمہ اربعہ سے امام حنیفہ رحمہ اللہ کے سوا باقی ائمہ پیدا بھی نہیں ہوئے تھے۔ حضرت ابو حنیفہ کے لئے یہ دور طالب علمی کا تھا اور امامت کا تو سوال ہی پیدا نہیں ہوتا تھا۔
Flag Counter