Maktaba Wahhabi

26 - 69
کے کپڑے…ہر گز نہیں بالکل نہیں، کپڑے تو پہنے ہی جاتے ہیں پھر کیا مراد لیں گے اس حکم حجاب سے؟ یقینا صرف اور صرف چہرے کا پردہ۔ فافھم۔ آخر میں عرض ہے کہ حقیقی معنوں میں وہی لوگ عورتوں کے دشمن ہیں، جو انھیں بے پردہ وبے حیابناکر اور مصنوعی مرد کا درجہ دیکر، باہر لانا چاہتے ہیں اور اپنی شہوت پر ستانہ انا وھویٰ کو تسکین دیناچاہتے ہیں۔ جبکہ پردے کے حامی یدنین علیھن من جلا بیبھن، فاسئلوھن من وراء حجاب اور وقرن فی بیو تکن ولا تبر جن تبر ج الجا ھلیة الاولی کے قرآنی احکام کے عامل وداعی ہیں۔ والحمد للّٰه علی ذالک۔ شبہ ور غلانہ: لکھتے ہیں! اس شبہ میں عورت کو برائی کی طرف دھکیلنے والی قرار دیا جاتا ہے اور اس کے لیے بخاری شریف کتاب بدء الخلق سے حوالہ دیا جاتا ہے۔ کہ شیطان نے پہلے ہماری ماں حوا کو ورغلایا اورپھر انہوں نے آدم علیہ السلام کو اکسایا جو کہ مسیحی روایت ہے (صفحہ:۷۰)۔ جواب شبہ کے تحت لکھتے ہیں کہ کتاب وسنت کی روشنی میں بالکل اس بات کی نفی ہو رہی ہے۔ پھر سورہ طہٰ کی آیت ۱۲۱،۱۲۰ بمع ترجمہ تحریر کرتے ہیں اور پھر تفسیر با لرائے کرتے ہوئے ارشادفرماتے ہیں! اس آیت سے واضح ہو رہا ہے کہ شیطان نے جناب آدم علیہ السلام کو ہی ورغلایا تھا اور انھوں نے ہماری ماں حوا کو اکسایا تھا… غور طلب بات یہ ہے کہ قرآن میں ہماری ماں حوا کے قصور کا تذکرہ ہی نہیں بلکہ جناب آدم علیہ السلام کو قصور وار ٹھہرایا جا رہا ہے… (صفحہ:۷۱)۔ ایک مسیحی روایت کو کس طریقے سے صحیح بخاری میں درج کر دیا گیا… اگر ایک روایت درج کی ہے، تو یقینا اور بھی کئی ہوں گی۔ با لخصوص عورت کی تذلیل کے حوالے سے، اس لیے ہمیں قرآن کریم کوپیمانہ حق اور دین کا بنیادی ماخذ قرار دینا چاہیے اور احادیث کو قرآن کے پیمانے میں جانچنا چاہیے۔
Flag Counter