Maktaba Wahhabi

145 - 677
تیسرا مبحث: وفاتِ نبوی کے بعد سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی زندگی کیسے بسر ہوئی؟ اس مبحث میں ایک تمہید اور پانچ نکات ہیں ۔ تمہید: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات سے مسلمانوں کو بہت بڑا صدمہ پہنچا سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا ان اذیت ناک ایام کی یوں تصویر کشی کرتی ہیں : ’’جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کی خبر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم تک پہنچی اور کس طرح ابوبکر رضی اللہ عنہ کو اللہ تعالیٰ نے اس مشکل مرحلے میں ثابت قدم رکھا۔ جب ان کے یار غار، مرشد، رہبر خاص اور مشعل ہدایت ہستی نظروں سے اوجھل ہو گئی۔ جو ہستی تمام مخلوقات سے ان کو محبوب ترین تھی۔ تب سیّدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے تمام مسلمانوں کو سہارا دیا۔‘‘ اس کے بعد سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا ہمارے لیے اس مرحلے کی بھی حکایت بیان کرتی ہیں جب سقیفہ بنی ساعدہ میں مسلمانوں کے درمیان مستقبل کے امور کے متعلق مباحثہ ہوا اور جب انھوں نے زمام خلافت سیّدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کے سپرد کرنے پر اتفاق کیا اور انھیں مسلمانوں کے لیے خلیفہ چن لیا۔ سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں : ’’جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وفات پائی تو سیّدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ ’’السُّنح‘‘ یعنی باب العوالی نامی محلے کے کھیت یا باغ میں موجود تھے۔ تب عمر رضی اللہ عنہ اٹھے اور کہہ دیا: اللہ کی قسم! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وفات نہیں پائی۔ سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں : اس کے بعد سیّدنا عمر رضی اللہ عنہ کہا کرتے تھے: اللہ کی قسم! میرے دل میں اس کے علاوہ کوئی اور خیال تھا ہی نہیں اور میرا پختہ یقین تھا کہ اللہ تعالیٰ ضرور آپ کو زندہ اٹھائے گا اور آپ لوگوں کے ہاتھ اور پاؤں کاٹیں گے۔ اسی وقت ابوبکر رضی اللہ عنہ آئے، انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرے سے کپڑا اٹھایا اور آپ کو بوسہ دیا اور کہا: میرے ماں باپ آپ پر قربان، آپ جیسے اپنی زندگی میں پاک و صاف تھے وفات پانے کے بعد بھی ایسے ہی ہیں ۔ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! اللہ تعالیٰ آپ کو کبھی
Flag Counter